Bharat Express

Election 2024

لوک سبھا عام انتخابات میں ایس پی نے اپنی تاریخ میں اب تک کا بہترین مظاہرہ کیا ہے۔ اس نے کل 37 سیٹیں جیتیں۔ اس طرح ایس پی ملک کی تیسری سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ ملائم سنگھ یادو کی موت کے بعد یہ پہلا لوک سبھا الیکشن تھا۔ اس لیے اکھلیش کے لیے یہ اہم تھا۔

لوک سبھا انتخابات کے نتائج میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو مکمل اکثریت ملی ہے، حالانکہ اکیلے بی جے پی کو 240 سیٹیں ملی ہیں اور وہ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ حالانکہ یہ اکثریتی تعداد سے 32 کم ہے۔

لوک سبھا انتخابات کے نتائج میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو مکمل اکثریت ملی ہے، حالانکہ اکیلے بی جے پی کو 240 سیٹیں ملی ہیں اور وہ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ حالانکہ یہ اکثریتی تعداد سے 32 کم ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے وارانسی لوک سبھا سیٹ پر مسلسل تیسری بارجیت درج کی ہے۔ پی ایم مودی نے کانگریس کے اجے رائے کو ہرا دیا ہے۔

لوک سبھا نتائج پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ اور جے ڈی (ایس) کے ریاستی صدر ایچ ڈی کمار سوامی نے منگل کے روز کہا کہ ہاسن کے نتائج چونکا دینے والے تھے۔

ابتدائی رجحان سے اب تک انڈیا اتحاد پر این ڈی اے کو فائدہ ہوتا نظر آرہا ہے، لیکن اس حقیقت سے انکار کرنا مناسب نہیں ہوگا کہ اس بار انڈیا اتحاد کی کارکردگی اچھی رہی ہے۔ اب یہ بحث تیز ہو گئی ہے کہ اگر نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو انڈیا اتحاد سے ہاتھ ملاتے ہیں تو بلاشبہ بی جے پی کو حکومت بنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

لوک سبھا الیکشن کے رجحانوں میں این ڈی اے بھلے ہی حکومت بناتی ہوئی نظرآرہی ہے، لیکن اندرخانے جوڑ توڑکی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ وزیراعظم مودی اور امت شاہ نے ٹی ڈی پی سربراہ چندرا بابو نائیڈو سے بات چیت کی ہے توشرد پوار نے نتیش کمارسے بات چیت کرکے ان کا من ٹٹولنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

سماج وادی پارٹی لیڈر ایس ٹی حسن نے کہا، "بی جے پی کے دور میں جمہوریت کو کچل دیا گیا ہے، اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے لوگوں نے اس بار انڈیا اتحاد کو جتانے کا کام کیا ہے۔"

کرناٹک کی بات کریں تو یہاں کی 28 لوک سبھا سیٹوں میں سے بی جے پی نے 2019 میں اپنے طور پر 25 سیٹیں جیتی تھیں، لیکن فی الحال بی جے پی یہاں 16 سیٹوں پر آگے ہے۔ وہیں اس کی اتحادی پارٹی جے ڈی ایس 2 سیٹوں پر آگے ہے۔

لوک سبھا الیکشن کے رجحانوں میں بے شک این ڈی اے حکومت بناتی ہوئی نظرآرہی ہے، لیکن کئی ریاستیں ایسی ہیں، جہاں مقابلہ کانٹے کا ہے۔ خاص طورپراترپردیش، مغربی بنگال، مہاراشٹر، جھارکھنڈ، تلنگانہ اورانڈیا الائنس مسلسل این ڈی اے کو ٹکردے رہا ہے۔