Bharat Express

Chhattisgarh

چھتیس گڑھ کے نئے وزیراعلیٰ کے طور پر ویشنو دیو سائے کی آج حلف برداری ہوئی ہے۔ رائے پور میں منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران نئے وزیراعلیٰ کو چھتیس گڑھ کی گورنر نےحلف دلایا ، ،سی ایم ویشنو کے علاوہ نائب وزیراعلیٰ کے بطور ارون ساو نے حلف اٹھایا۔

اوم ماتھر کی طرف سے دی گئی معلومات کے مطابق، اتوار کو دوپہر 12 بجے 54 نو منتخب ایم ایل ایز کی میٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ جس میں تعینات نگرانوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ میٹنگ کے بعد ریاست کا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟ اس کی تصویر واضح ہو سکتی ہے۔

مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اورراجستھان میں جیت حاصل کرنے کے بعد بی جے پی نے طے کیا ہے کہ ضروری نہیں نومنتخب رکن اسمبلی کو ہی وزیراعلیٰ بنایا جائے۔ ان ریاستوں میں غیر رکین اسمبلی کو بھی موقع مل سکتا ہے۔

میزورم کی 40 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹنگ، جو منگل کی صبح 7 بجے شروع ہوئی، شام 4 بجے ختم ہوئی۔ ریاست میں 77.04 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ سرچھپ میں 77.78فیصد اور سب سے کم 52.02فیصد سیہا میں رہا۔ ایزول میں 65.06 فیصد ووٹنگ ہوئی۔

دراصل، وزیر اعظم مودی جمعرات کے روز کانکیر ضلع میں ایک میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔ وہاں ایک پیاری سی بچی بیریکیڈ کے قریب کھڑی نظر آئی جس کے ہاتھ میں وزیر اعظم مودی کی بنائی گئی تصویر تھی۔

چھتیس گڑھ سمیت ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ چھتیس گڑھ میں بھی سیاسی بساط بچھ  گئی ہے۔ ایسے میں وزیر اعلیٰ کا نام بیٹنگ ایپ کے فروغ دینے والوں کے ساتھ جڑنا بڑی بات ہے۔ یہی وجہ تھی کہ ای ڈی کے دعوے کے فوراً بعد بھوپیش بگھیل نے بھی اسے شبیہ کو داغدار کرنے کی کوشش قرار دیا۔

راہل نے کہا کہ یہ ایک ماڈل ہے جسے ہم پورے ہندوستان میں نافذ کریں گے۔ چھتیس گڑھ میں اسمبلی انتخابات دو مرحلوں میں 7 اور 17 نومبر کو ہوں گے اور ووٹوں کی گنتی 3 دسمبر کو ہوگی۔ 2018 میں، کانگریس نے چھتیس گڑھ کی 90 میں سے 68 اسمبلی سیٹوں پر 43.9 فیصد ووٹ شیئر کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔

چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان انتخابات میں تقریباً 16 کروڑ ووٹر اپنا ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔ قابل ذکر ہے کہ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس برسراقتدار ہے، جب کہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی، تلنگانہ میں بھارت راشٹرا سمیتی اور میزورم میں میزو نیشنل فرنٹ برسراقتدار ہے۔

سوربھ چندراکر چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور میں 'جوس فیکٹری' کے نام سے جوس کی دکان چلاتا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اسے سٹے بازی کا بھی شوق تھا۔ پہلے وہ آف لائن سٹے بازی کھیلتا تھا لیکن کورونا کے بعد اس کی زندگی نے ایک الگ موڑ لیا۔

متھرا کے رایا یارکھیڑا کے رہنے والے منوج کمار کا سال 2015 میں کانسٹیبل کے عہدے پر انتخاب ہوا تھا۔ سال 2018 میں متھرا کے ایس ایس پی آفس کو اس کے خلاف ایک گمنام شکایتی خط موصول ہوا، جس پر لکھا گیا تھا کہ منوج کمار چھتیس گڑھ پولیس کا مفرور کانسٹیبل ہے۔