Bharat Express

Chandrababu Naidu

بی جے پی لوک سبھا انتخابات 2024 میں 272 کے اکثریتی تعداد سے محروم ہوگئی، جس کے بعد اس نے این ڈی اے اتحاد کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی ہے۔ جے ڈی یو کے نتیش کمار اور ٹی ڈی پی کے چندرابابو نائیڈو حکومت بنانے میں کنگ میکر بن کر ابھرے ہیں۔

تیلگودیشم پارٹی کے لیڈرکے رویندرکمارنے آندھرا پردیش میں مسلمانوں کوریزرویشن جاری رکھنے کی بات کی ہے۔ رویندرکمارنے کہا ہے کہ مسلمانوں کو ریزرویشن جاری رکھنے میں کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے۔

چندرابابو نائیڈو کی حلف برداری کی تقریب امراوتی میں ہو سکتی ہے جو آندھرا پردیش کی نامزد دارالحکومت ہے۔ نائیڈو چوتھی بار آندھرا پردیش کے وزیر اعلی بننے جا رہے ہیں۔

نریندرمودی 9 جون کو تیسری بارحلف لے سکتے ہیں، لیکن اس درمیان این ڈی اے میں شامل وزیراعلیٰ نتیش کمارکی جے ڈی یواور سابق وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈوکی ٹی ڈی پی نے بی جے پی کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔

ٹی ڈی پی ذرائع نے بتایا ہے کہ پارٹی نے چھ بڑی وزارتوں کا مطالبہ این ڈی اے کے سامنے رکھا ہے۔ ٹی ڈی پی لوک سبھا اسپیکر کا عہدہ بھی چاہتی ہے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ ہر چیز پر ٹی ڈی پی کا موقف لچکدار ہے۔

اگر نتیش اور نائیڈو دونوں بی جے پی کو چھوڑ دیتے ہیں تو این ڈی اے اکثریت کا ہندسہ عبور نہیں کر پائے گا۔ پھر کیا ہوگا؟ پھر سیاست ہوگی، جو اس ملک کی جمہوریت کو مزید خوبصورت بنا دے گی۔ کیونکہ پھر وہ چھوٹی پارٹیاں کارآمد ہوں گی جو کسی کے ساتھ نہیں ہے۔

 کلیدی حلیف این چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی اور نتیش کمار کی جے ڈی (یو) نے آندھرا پردیش اور بہار میں بالترتیب 16 اور 12 نشستیں جیتی ہیں۔ ان دونوں اور دیگر اتحادی شراکت داروں کی حمایت سے نیشنل ڈیموکریٹک الائنس نے اکثریت کا ہندسہ عبور کر لیا ہے۔

چندرا بابو نائیڈو نے آندھرا پردیش اسمبلی انتخابات میں جیت اور لوک سبھا انتخابات میں ٹی ڈی پی کی شاندار کارکردگی پر ووٹروں کا مزید شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم این ڈی اے میں ہی رہیں گے۔

بی جے پی 2014 کے بعد پہلی باراکثریت کے کرشمائی اعدادوشمار 272 کو پارنہیں کر پائی ہے۔ اس درمیان دہلی میں بدھ (5 جون) کواین ڈی اے کی میٹنگ ہونی ہے۔

اکھلیش یادو کو تلگو دیشم پارٹی کے لیڈر چندرابابو نائیڈو اور جنتا دل یونائیٹڈ کے قومی صدر اور بہار کے سی ایم نتیش کمار سے بات کرنے کو کہا گیا ہے۔ اکھلیش یادو منگل کی شام دہلی کے لیے روانہ ہوئے۔ اس سے پہلے وہ اپنی جیت کا سرٹیفکیٹ لینے قنوج گئے تھے۔