Bharat Express

BJP

آچاریہ پرمود کرشنم نے بھی وزیر اعظم مودی کے بارے میں کہا، "اس وقت پی ایم مودی نے مجھے نہیں کہا کہ آپ کانگریس سے ہیں، اگر آپ کانگریس چھوڑ دیں گے تو میں آؤں گا۔ میرے سامنے ایسی کوئی شرط نہیں رکھی گئی تھی لیکن ہمارے کچھ دوستوں نے ایسا کیا۔" ہمیں شرط لگانے کا موقع بھی نہ دیں۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے مورچہ سنبھال لیا ہے اور ہماچل پردیش میں اقتدارسے لے کرتنظیم تک میں تال میل بٹھانے کے لئے فارمولے پرغوروخوض شروع کردیا ہے۔ کانگریس ذرائع کا کہنا ہے کہ ہماچل پردیش میں گزشتہ کچھ دنوں سے پاراٹی اراکین اسملی میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔

ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھویندرسنگھ سکھو نے کہا کہ ریاست میں عام آدمی اورملازمین کی حکومت ہے، کچھ لوگ فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہیں، لیکن ہماری حکومت 5 سال تک چلے گی۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بی جے پی کے اراکین اسمبلی بھی ہمارے رابطے میں ہیں۔

کانگریس نے غیر مطمئن ایم ایل اے کو راضی کرنے کے لیے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو متحرک کردیا ہے۔ تاہم کانگریس کا بحران کم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ دریں اثنا، ویربھدر سنگھ کے بیٹے اور ہماچل حکومت میں پی ڈبلیو ڈی کے وزیر وکرمادتیہ سنگھ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

کراس ووٹنگ کے ذریعے، ایس پی کیمپ کے 9 ایم ایل ایز نے اکھلیش یادو کے پلان-3 یعنی تین امیدواروں کو راجیہ سبھا میں لے جانے کے منصوبہ پر پانی پھیر دیا۔ کراس ووٹنگ کو لے کر یوپی کے سیاسی حلقوں میں زوردار بحث جاری ہے۔

جیا بچن اس لحاظ سے نمایاں رہیں کہ انہیں سب سے زیادہ ووٹ ملے۔ ایس پی امیدوار جیا بچن کو 41 ووٹ ملے۔ دوسرے امیدوار رام جی لال سمن کو بھی 40 ووٹ ملے۔

کرناٹک میں راجیہ سبھا کی چار سیٹوں کے لئے ہوئی ووٹنگ میں کانگریس لیڈر اجے ماکن، سید ناصر حسین، جی سی چندرشیکھر اور ایک بی جے پی امیدوار نارائن سا بھانڈا کو جیت ملی ہے۔ جبکہ بی جے پی اور جے ڈی ایس کے پانچویں امیدوار کپیندر ریڈی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بہارکی سیاست میں گھمسان جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار کے عظیم اتحاد سے الگ ہونے کے بعد اب ایک ایک کرکے ایم ایل اے بھی دوری بنانے لگے ہیں۔ منگل کو یہ نظارہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب عظیم اتحاد کے تین اراکین اسمبلی بہار کے نائب وزیراعلیٰ سمراٹ چودھری کے ساتھ اسمبلی پہنچے۔ 

سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے راجیہ سبھا الیکشن میں کراس ووٹنگ کی قیاس آرائیوں پر کہا کہ جن اراکین اسمبلی کو فائدہ ملنا ہوگا، وہ چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو دوسروں کے لئے گڈھے کھودتے ہیں، ایک دن وہ اس گڈھے میں خود گرجاتے ہیں۔

اگرسماجوادی پارٹی کے یہ پانچ اراکین اسمبلی بی جے پی امیدوارکو ووٹ دیتے ہیں تویہ اکھلیش یادو کے لئے بڑا جھٹکا ہوگا کیونکہ ان کے تیسرے امیدوارکی جیت ناممکن سا لگنے لگا ہے۔