Bharat Express

Bihar News

ر جے ڈی کے ترجمان رشی مشرا نے اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھا ہے۔ ساتھ ہی آر جے ڈی کے مطابق کئی پارٹیوں کے لیڈر پہلے ہی دھمکیاں دے چکے ہیں۔ اس کے پیش نظر آر جے ڈی نے منوج جھا کو وائی زمرہ کی سیکورٹی دینے کا مطالبہ کیا ہے

بدھ (27 ستمبر) کو جے ڈی یو کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے بعد یہ بات چل رہی ہے کہ وہ پارٹی سے ناراض تھے۔ تاہم رنویر نندن نے خط میں یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے پارٹی کیوں چھوڑی ہے۔

سٹی پولیس اسٹیشن انچارج راجیو کمار نے بتایا کہ متوفی خاتون انکیتا کماری کے والد کملیش کمار ورما نے درخواست دی ہے۔ الزام لگایا گیا ہے کہ ان کے داماد ڈاکٹر اشونی کمار نے اپنی بیوی کو مار مار کر ہلاک کر دیا ہے۔

متاثرہ خاتون کو خسرو پور پرائمری ہیلتھ سنٹرمیں داخل کرایا گیا ہے۔ اس کی چوٹ کی رپورٹ پولیس اسٹیشن بھیج دی گئی ہے۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے تھانہ خسرو پور پولیس نے سرکاری اسپتال پہنچ کرمتاثرہ کا بیان لیا۔

نتیش کمار نے منگل کی شام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنا بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2006 سے ہم نے پنچایتی راج اداروں میں اور سال 2007 سے میونسپل اداروں میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن دیا

چندر شیکھر کے اس تبصرہ پر بہار کے نائب وزیر اعلی اور آر جے ڈی سربراہ تیجسوی یادو نے وضاحت دی ہے۔ تیجسوی یادو نے صرف اتنا کہا کہ وزیر کو اپنے محکموں پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ منفی باتوں پر بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ مثبت باتوں پر بات ہونی چاہیے

وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے مرنے والوں کے لواحقین کو 4 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

سی ایم نتیش کمار نے کہا کہ ممبئی میں 'بھارت' اتحاد کی تیسری میٹنگ بہت اچھی رہی۔ ملاقات ہوئی اور سب نے مل کر باتیں کیں۔ سب کچھ طے ہوچکا ہے۔ پریس کانفرنس کر کے تمام لوگوں نے اپنے اپنے نکات بتائے۔ ہمیں بہت تیزی سے کام کرنا ہے۔ مرکز اس سے پہلے بھی انتخابات کرا سکتا ہے۔ اس لیے ہمیں متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔

چراغ پاسوان ناشتے کے تقسیم کے دوران کہہ رہے تھے کہ اس الیکٹرانک مال کا افتتاح 'بہار فرسٹ-بہاری فرسٹ' کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔ بتا دیں کہ اسی دوران ناشتے کو لے کر چراغ پاسوان کے پروگرام میں لوگوں کی بھیڑ نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔

ضلع کے درپا، مہسی اور کلیان پور تھانہ علاقوں میں مہاویری جلوس کے دوران دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد پولیس پوری طرح چوکس ہے۔ آس پاس کے لوگوں کے ساتھ عوامی نمائندے کسی بھی حالت میں کوئی جھگڑا نہیں ہونے دینے کے لیے تیار ہیں۔