Bharat Express

Benjamin Netanyahu

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ "اسرائیل کو اپنے اور اپنے لوگوں کے دفاع کا حق حاصل ہے۔ امریکہ اس جنگی صورتحال میں اسرائیل کے خلاف فائدہ اٹھانے کی سوچ رکھنے والے کسی بھی فریق کو خبردار کرتا ہے۔"

غزہ سے اسرائیل پر 5 ہزار سے زائد راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اسرائیل میں آج تہوار کی چھٹی ہے۔ ایسے میں صبح سے ہی لوگ اسرائیل ڈیفنس سے راکٹ گرنے اور سائرن آنے کی آوازیں سن رہے ہیں۔

سعودی عرب نے اسرائیل سے امن سمجھوتے کی بات چیت رد کردی ہے۔ سعودی حکومت نے امریکہ سے کہا ہے کہ جب تک فلسطین کا معاملہ حل نہیں ہوگا ہم کوئی بات چیت نہیں کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات شروع کرانے کی امریکہ کی کوششوں کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو کمزور کرنے کا یہ منصوبہ اسرائیلی جمہوریت کے لیے ایک سنگین خطرے کی نمائندگی کرتا ہے اور یہ اقتدار نیتن یاہو اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھ میں مرکوز کر دے گا۔

سیاسی نگراں گروپوں نے سپریم کورٹ سے نئے قانون کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے، جو حکومت اور وزراء کے "غیر معقول" فیصلوں کو کالعدم قرار دینے کے لیے ہائی کورٹ کے اختیار کو ختم کرتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ ستمبر میں دلائل سنے گی اور آئینی شو ڈاون کا منظر پیش کرے گی۔

اپوزیشن کے قانون سازوں نے احتجاج میں کنیسیٹ کے اجلاس سے واک آوٹ کیا،جس کے بعد اس بل کو 64-0 ووٹوں سے منظور کرلیا گیا ہے،اس کی جانکاری  کنیسیٹ  کے اسپیکر نے  دی۔وزیر انصاف یاریو لیون، جو اس منصوبے کے معمار ہیں، نے ووٹنگ کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ پارلیمنٹ نے عدلیہ کی بحالی کے "اہم تاریخی عمل میں پہلا قدم" اٹھایا ہے۔

ماہر تعلیم الزبتھ سورکوف کا کام مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر جنگ زدہ شام پر مرکوز ہے۔ علاقائی امور کے ماہر سرکوف کا گزشتہ برسوں میں بین الاقوامی میڈیا نے بڑے پیمانے پر حوالہ دیا ہے۔ سورکوف کا آخری ٹویٹ 21 مارچ کو تھا۔ وہ واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک نیو لائنز انسٹی ٹیوٹ میں فیلو ہیں۔

امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ اسرائیل کی جمہوریت کو "آزاد عدلیہ" کی ضرورت ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی مجوزہ عدالتی اصلاحات کا مسودہ پیش کرنے کی تیاری ہے اور اس کے خلاف اسرائیل میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے  بھی ہورہے ہیں۔

26 مارچ کو اسرائیل کے وزیر اعظم  بنجمن نیتان  یاہو  نے متنازعہ قانون میں ایک ترمیم کا اعلان کیاتھا۔ کئی ہفتوں کی مخالفت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیاتھا۔

وزیر اعظم نیتن یاہو کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کی ملک میں غیر معمولی انداز میں مخالفت کی جا رہی تھی اور لوگوں کے سڑکوں پر آنے کے ساتھ ہی گھریلو بحران کی صورتحال پیدا ہونا شروع ہو گئی تھی۔