Bharat Express

Benjamin Netanyahu

ایلون مسک نے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ختم ہونے کے بعد وہ غزہ کی تعمیر نو میں مدد کرنا چاہیں گے لیکن یہ ضروری ہے کہ فلسطینی علاقوں کو بنیاد پرستی سے آزاد کیا جائے'۔

ٹائمز آف اسرائیل نے ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ 13 اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ایمبولینس میں جنوبی غزہ کے خان یونس سے اسرائیل کی طرف رفح کراسنگ کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔

Israel Hamas War Ceasefire Deal: اسرائیل-حماس کے درمیان ہونے والے سیز فائر معاہدے کو ایک دن کے لئے ملتوی کردیا گیا ہے۔ اس سے متعلق اسرائیلی فوج نے وجہ بھی بتائی ہے۔

11 نومبر کو کیرالہ کے کوزی کوڈ میں فلسطین کی حمایت میں ایک ریلی نکالی گئی تھی۔ اس میں حکمراں سی پی آئی (ایم) نے بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت پر اس کے مبینہ اسرائیل نواز موقف پر حملہ کیا تھا۔

حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کے خاندانوں نےآج تل ابیب سے یروشلم تک پانچ روزہ مارچ کا آغاز کیا ہے تاکہ حکومت ان کی رہائی کے لیے مزید اقدامات کرے۔وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو یرغمالیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے مزید کچھ نہ کرنے پر کچھ رشتہ داروں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں۔

ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے اشارہ دیا کہ اسرائیل جنگ کے بعد غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کی واپسی کی مخالفت کرے گا۔ حالیہ دنوں میں دنیا کے کئی ممالک نے غزہ کی پٹی میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال اور شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس کے بعد پی ایم نیتن یاہو کی جانب سے ردعمل سامنے آیا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کی طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے قبل غزہ میں کوئی جنگ بندی یا ایندھن کی ترسیل نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حملے جاری رکھیں گے۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اب تک کم از کم 10,022 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 4,104 بچے بھی شامل ہیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ اسپتال زخمیوں کا علاج نہیں کرسکتے ہیں۔ کھانے اور پینے کے لئے صاف پانی ختم ہو رہا ہے اور مالی امداد بھی مناسب نہیں ہے۔

ریزرو فوجی یائر نیتن یاھو کے بارے میں حیران ہیں۔ یائر نیتن  یاھو کی عمر 32 سال ہے ۔  جنگ کے حالات میں اس نے "اپنا ملک چھوڑ دیا"۔ ان میں سے درجنوں نے ان پر الزام لگایا کہ وہ  اس حالت میں سیر وتفریح میں مصروف ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں ہندوستان کے بڑھتی حصہ داری کو دیکھتے ہوئے ہمارے لیے بھی پیشرفت ایک سفارتی چیلنج بن کر آیا ہے۔ عرب ممالک کے ساتھ ہندوستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کی روشن ترین کامیابیوں میں سے ایک ہے۔