Bharat Express

Article 370 Verdict

سی جے آئی کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک عارضی انتظام ہے اور صدر جمہوریہ کو اسے ہٹانے کا پورا اختیار ہے۔

سپریم کورٹ نے جموں وکشمیرکو آرٹیکل 370 کے تحت ملے خصوصی درجہ ہٹانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو درست ٹھہرایا تھا۔

جموں و کشمیر سے آئین کی دفعہ 370 کی تنسیخ پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اللہ کا فیصلہ نہیں ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں سے بھی امید نہ ہارنے کی اپیل کی ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ ”حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر ریاست کا درجہ بحال کرے اور سپریم کورٹ کی مقرر کردہ ڈیڈ لائن سے قبل آزادانہ و منصفانہ انتخابات کرائے

جموں و کشمیر کی تشکیل نو(ترمیم) اورریزرویشن بل راجیہ سبھا میں منظورہوگیا۔ اسی دوران سپریم کورٹ نے بھی کشمیرکو ہندوستان کا اہم حصہ قراردیا۔

سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے فیصلے کو آئینی طور پر درست مانا ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جموں وکشمیر اپنے ملک کا اٹوٹ حصہ ہے اوروہاں آرٹیکل 370 ایک غیرمستقل التزام تھا۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے جسٹس بی آر گوائی اور سوریہ کانت کے ساتھ اپنی طرف سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آئین کی دفعہ 370 ایک عارضی شق ہے اور صدر کے پاس اسے منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ آج کا یہ فیصلہ صرف قانونی فیصلہ نہیں، امید کی کرن ہے۔ روشن مستقبل کا وعدہ ہے اورایک مضبوط، متحد ہندوستان کی تعمیر کے ہمارے اجتماعی عزم کا ثبوت ہے۔

آرٹیکل 370 معاملے پرسپریم کورٹ نے 5 ستمبر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ آج فیصلہ سنایا گیا ہے۔ آئیے جموں وکشمیر کے انضمام سے متعلق آرٹیکل 370 کو منسوخ کئے جانے تک  کی کہانی آپ کو بتاتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جب راجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ انضمام کا معاہدہ کیا تو جموں و کشمیر کی خودمختاری ختم ہوگئی۔ اور وہ ہندوستان کے ماتحت ہو گیا۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے۔