دوسانجھ گاؤں کے گھروں میں لگے تالے
جالندھر: مشہور پنجابی گلوکار دلجیت دوسانجھ کا گاؤں دوسانجھ کلاں ان دنوں اپنی ہی نوجوان نسل کی نظر اندازی کا شکار ہے۔ گاؤں کے ہر دوسرے گھر کے دروازے بند نظر آتے ہیں۔ یہ مسئلہ صرف چند گھروں میں نہیں ہے، بلکہ پورے گاؤں میں یہی صورتحال ہے۔ مشرق سے مغرب، شمال سے جنوب تک، دوسانجھ گاؤں آبادی کی کمی سے جوجھ رہا ہے۔ گاؤں کے لوگ اچھے سے اچھے گھر کو تالا لگا کر چلے گئے ہیں۔ گاؤں کے تئیں لوگوں کی بے حسی کے بارے میں بعض بزرگوں کا خیال ہے کہ چند دنوں میں گاؤں خالی ہو جائے گا۔
جب آئی اے این ایس کی ٹیم نے گاؤں پہنچ کر وجہ جاننے کے لیے لوگوں سے بات کی تو حقیقت سامنے آئی۔ دلجیت دوسانجھ کے کزن جسوندر سنگھ نے بتایا، ’’گزشتہ کئی سالوں سے دوسانجھ کلاں گاؤں کے لوگ بیرون ملک جا کر آباد ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے آدھا گاؤں خالی ہو گیا ہے۔ دلجیت دوسانجھ کے گلوکار بننے سے پہلے ہی لوگوں کے بیرون ملک جا کر آباد ہونے سے گاؤں خالی ہوتا جا رہا تھا۔ گاؤں میں پچھلے کئی سالوں سے بیرون ملک جانے کی روایت چلی آ رہی ہے۔ اب گاؤں کے ہر گھر کے نوجوان اور بچے بیرون ملک جا کر آباد ہو چکے ہیں۔ اس کی وجہ سے مجھے لگتا ہے کہ آنے والے وقت میں یہ گاؤں بالکل خالی ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت گاؤں کے لوگوں کو اپنے ملک میں روزگار فراہم کرتی تو شاید لوگوں کا بیرون ملک جانا کم ہوتا۔ ایسا نہیں ہوا ہے۔ پوری ریاست میں یہی صورتحال ہے۔ لوگ نقل مکانی کر کے آباد ہو رہے ہیں۔ ایسے میں ایک دن ایسا آئے گا جب گاؤں اور شہروں سے لوگ بیرون ملک جا کر آباد ہو جائیں گے اور گاؤں بالکل خالی ہو جائیں گے۔
گاؤں کی رہنے والی ایک خاتون اوشا کہتی ہیں، ’’گاؤں کے تقریباً آدھے لوگ بیرون ملک رہنے لگے ہیں۔ پنجاب میں لوگوں کو روزگار اور کاروبار نہیں مل رہا۔ اس وجہ سے یہاں کے لوگ بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔ گاؤں کے تقریباً اکثر گھروں پر تالے پڑے ہیں اور نئی نسل اپنے والدین کے ساتھ بیرون ملک چلی گئی ہے۔‘‘
گرمیت سنگھ کہتے ہیں، ’’ریاست سے نقل مکانی روکنے کے لیے حکومت کہتی تو بہت کچھ ہے، لیکن کچھ نہیں ہو پاتا۔ یہاں نوکری یا کام نہ ملنے کی وجہ سے لوگ روزگار کے لیے بیرون ملک جا رہے ہیں۔ اس کے بعد وہ وہیں آباد ہو جاتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔