Bharat Express

Shahi Idgah Mosque Case: کیا مودی مدن موہن مالویہ سے بڑے ہندو ہیں؟ متھرا مسجد کا ذکر کرتے ہوئے اویسی نے مزید کیا کہا؟

 اسد الدین اویسی نے مزید سوال کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے زخم کون گہرا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے ؟ کون اس ملک کو اس راستے پر لے جانا چاہتا ہے جہاں دو مذاہب کے درمیان  تصادم ہو؟

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)

جیسے جیسے لوک سبھا انتخابات 2024 کی ووٹنگ کی تاریخ قریب آ رہی ہے، لیڈروں کے ایک دوسرے پر حملے بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس بار آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین  کے سربراہ اسد الدین اویسی نے متھرا کی گیانواپی اور شاہی عیدگاہ مسجد سے متعلق معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا کیا ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس  (سابقہ ​​ٹویٹر) پر اپنے آفیشل ہینڈل سے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ ‘میں اشتعال انگیزی نہیں کرتا بلکہ سچ بیان کرتا ہوں’۔ اس ویڈیو میں وہ کہہ رہے ہیں کہ کیا نریندرمودی پنڈت مدن موہن مالویہ سے بڑے ہندو ہیں؟ دراصل یہ ویڈیو انڈیا ٹی وی پر نشر ہونے والے پروگرام آپ کی عدالت کا ہے۔ جسے انہوں نے کاٹ کر اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کیا۔

اسد الدین اویسی نے کیا کہا؟

ویڈیو میں انہوں نے کہا، ’’ دودھ کے جلے چھاچھ بھی پھونک پھونک پییں گے۔ ہم اشتعال انگیزی نہیں کریں گے بلکہ صرف سچائی بیان کریں گے۔ میں جو بھی کہہ رہا ہوں وہ مبنی بر حقیقت ہے۔ آپ گیانواپی کے مسئلہ پر آگئے، آپ متھرا تنازعہ پر آگئے۔ 1965 میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا۔ مسلمانوں نے 8 ایکڑ زمین دی۔ اس معاہدے پر ہندوؤں کی طرف سے پنڈت مدموہن مالویہ نے دستخط کیے تھے۔ کیا نریندر مودی پنڈت مدن موہن مالویہ سے بڑے ہندو ہیں ؟  انہوں معاہدہ پردستخط کر دیئے۔ آج 2023 میں آپ کہہ رہے ہیں کہ نہیں، انہیں زمین لینے کا حق نہیں تھا۔

 اسد الدین اویسی نے مزید سوال کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے زخم کون گہرا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے ؟ کون اس ملک کو اس راستے پر لے جانا چاہتا ہے جہاں دو مذاہب کے درمیان  تصادم ہو؟

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب اسد الدین اویسی نے شری کرشن جنم بھومی تنازعہ پر بیان دیا ہو۔ قبل ازیں انہوں نے کہا تھا کہ متھرا تنازعہ کئی دہائیوں قبل مسجد کمیٹی اور ٹیمپل ٹرسٹ کے درمیان باہمی رضامندی سے حل ہوا تھا۔ اب یہ تنازع ایک بار پھر کھڑا ہو رہا ہے۔

کیا  ہے معاملہ؟

درحقیقت ہندو فریق کی جانب سے درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھگوان کرشن کی جائے پیدائش مسجد کے نیچے ہے اور ایسی کئی نشانیاں ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ مسجد ہندو مندر ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read