21 فروری کو کسانوں کے دہلی چلو مارچ کے دوران پولیس کی مبینہ فائرنگ میں ایک 22 سالہ کسان شوبھاکرن سنگھ ہلاک ہو گیا تھا۔ جس کے بعد ہکا شدہ شوبھاکرن سنگھ کی آخری رسومات آج ان کے آبائی گاؤں بلوہ میں ادا کی گئیں۔ واضح رہے کہ کسان تنظیموں نے ایم ایس پی پر قانونی ضمانت اور دیگر کئی مطالبات کو لے کر دہلی تک مارچ کی کال دی تھی۔ واضح رہے کہ پنچاب پولیس نے شوبھاکرن سنگھ کی موت کے معاملے میں ‘زیرو ایف آئی آر’ درج کی تھی۔ ’صفر ایف آئی آر‘ درج کرنے کے بعد آخری رسومات ادا کی گئیں۔ متوفی کی لاش راجندرا میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال پنجاب کے مردہ خانہ میں رکھی گئی۔
انسپکٹر جنرل (پنجاب پولیس ہیڈ کوارٹر) سکھ چین سنگھ گل نے صفر ایف آئی آر کے بارے میں کہا – ‘قانونی مشورے کے بعد شوبھاکرن کے معاملے میں زیرو ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے شوبھاکرن کے اہل خانہ کے لیے ایک کروڑ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔ اگر ہلاک شدہ کے اہل خانہ چاہیں تو اس کی بہن کو پنجاب پولیس میں کانسٹیبل کی نوکری دے دی جائے گی۔
ساتھ ہی بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان تیجویر سنگھ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے شوبھاکرن کو شہید کا درجہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے اہل خانہ کے لیے ایک کروڑ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا گیا ہے۔ تیجویر سنگھ نے مزید کہا کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ اب ہمارا فرض ہے کہ ہم اس جدوجہد کو جاری رکھیں۔
زیرو ایف آئی آر کیا ہے؟
زیرو ایف آئی آر کسی بھی تھانے میں درج کروائی جا سکتی ہے۔ چاہے وہ کس کا دائرہ اختیار ہو۔ اس مرحلے پر کوئی باقاعدہ ایف آئی آر نمبر درج نہیں ہے۔ صفر ایف آئی آر موصول ہونے کے بعد متعلقہ تھانہ نئی ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کرتا ہے۔ یہ ایف آئی آر واقعے کے فوراً بعد درج کی جا سکتی ہے۔
بھارت ایکسپریس