بریلی میں مسجد سے متصل مبینہ غیر قانونی دیوار مسمار کرنے پر کشیدگی
یوپی کے بریلی میں ایک متنازعہ مذہبی مقام کو مسمار کرنے پر ہنگامہ ہوا جس کے بعد دو برادریوں کے لوگ آمنے سامنے آگئے۔ اس دوران دونوں طرف سے اینٹ اور پتھر پھینکے گئے اور زوردار نعرے بازی کی گئی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بی جے پی ایم ایل اے بھی موقع پر پہنچ گئے اور ہڑتال پر بیٹھ گئے۔ بی جے پی ایم ایل اے نے پولیس پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی سرپرستی میں مبینہ غیر قانونی مسجد تعمیر کی جارہی ہے۔
بریلی کے کیولادیہ تھانہ علاقے کے گاؤں کیلا ڈانڈی میں ایک مقام پر نماز ادا کرنے کے بعد ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد نے اس کی دیوار توڑ دی۔ جس کے بعد دونوں طرف کے لوگوں میں جھگڑا ہوگیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہاں ایک کمرہ بنا کر مسجد میں تبدیل کر دیا گیا، جس میں لوگ نمازاداکرنے لگے۔ اس کے خلاف ہندو برادری نے احتجاج کیا اور پولیس انتظامیہ سے شکایت کی۔
نواب گنج کے ایس ڈی ایم اجے کمار اپادھیائے نے مذکورہ جگہ کو بند کر دیا اور دو ہوم گارڈز کو تعینات کر دیا۔ جمعہ کے روز مقامی مسلمانوں نے وہاں نماز جمعہ ادا کی گئی۔ جس کے بعد ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد مشتعل ہو گئے اور مذکورہ مقام سے متصل دیوار توڑ دی۔ اس کے بعد صورتحال مزید بگڑ گئی۔ دونوں طرف سے پتھر اور اینٹیں برسائی گئیں۔
دو گروپوں میں اینٹ اور پتھر پھینکے گئے۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایس ڈی ایم نواب گنج اجے کمار اپادھیائے اور سی او ہرش مودی کیولدیا تھانہ، نواب گنج تھانہ اور حافظ گنج تھانے کی پولیس کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس نے متنازعہ جگہ کی دیوار توڑنے والے 10 افراد کو گرفتار کرکے متنازعہ جگہ کی ٹوٹی ہوئی دیوار کی مرمت شروع کردی۔ جس کے بعد دوسری طرف کے لوگ مزید برہم ہوگئے اور ایس ڈی ایم اور سی او کو گھیر لیا۔ نواب گنج کے بی جے پی ایم ایل اے ایم پی آریہ موقع پر پہنچ گئے اور انتظامیہ کے خلاف احتجاج میں دھرنے پر بیٹھ گئے۔
اس دوران بی جے پی ایم ایل اے نے سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے پولیس پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی مدد سے مبینہ غیر قانونی مسجد تعمیر کی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے گاؤں والے اس یک طرفہ رویہ سے ناراض ہیں۔ ہم زیر تعمیر مسجد کو روکنے کے لیے ہڑتال پر ہیں۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔ علاقے میں پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔