مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے۔ (فائل فوٹو)
Maharashtra Political Crisis: مہاراشٹر میں سیاسی اتھل پتھل کے درمیان شیوسینا نے ایک بار پھر اپنے اخبار سامنا کے ذریعے بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ اس بار سامنا کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی نے جو کچھ کیا اس کی وجہ سے پورا ملک ان کو برا بھلا کہ رہا ہے۔ اب صرف میہول چوکسی، نیرو مودی، وجے مالیا کو اپنی پارٹی میں شامل کرکے انہیں عہدے دئیے جانا باقی ہے۔ ان تینوں میں سے ایک کو پارٹی کا قومی خزانچی، دوسرے کو نیتی آیوگ اور تیسرے کو ملک کے ریزرو بینک کا گورنر مقرر کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ کرپشن، لوٹ مار، بد اخلاقی اب ان کے لیے کوئی ایشو نہیں رہا۔
شندے پر کسا طنز
شیو سینا کے ترجمان سامنا کے اداریہ میں بھی شندے پر پھر طنز کساگیا ہے۔ اس میں لکھا ہے- محکموں کی تقسیم کی بحث وزیر اعلی کے ‘ورشا’ بنگلے میں ہونی چاہیے تھی، لیکن اجیت پوار اور ان کا گروپ ‘ساگر’ تک پہنچ گیا… یہ سرپرائز ہی کہا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ کی یہ حالت ناگفتہ بہ ہے اور دن بدن مزید خراب ہوتی جائے گی۔ نیشنلسٹ کانگریس اور اجیت پوار کی وجہ سے ہمیں شیو سینا چھوڑنا پڑی، دغاباز گروپ کے ایک وزیر گلابو پاٹل کاراج بھون میں اجیت پوار کے قدموں میں لوٹنا ہی باقی تھا ۔ قوم پرستوں کی وجہ سے شیوسینا چھوڑی، پھر ان کے قدموں میں لوٹنے والوں کے اداس چہروں کو دیکھ کر لوگ ہنس رہے تھے۔
شندے کی دماغی حالت ٹھیک نہیں
سامنا میں مزید لکھا گیا کہ قوم پرست ہمارے ساتھ اقتدار میں شامل ہوئے تو ہم حکومت سے باہر ہوجائیں گے۔وزیر اعلیٰ کی تو بولتی بند ہوگئی ہے۔ دغا باز گروپ کے ایک وزیرساونت واڑی کے دیپو کیسرکر نے پندرہ دن پہلے کہا تھا، ‘اگر بغاوت ناکام ہو جاتی تو شندے اپنے سر پر پستول چلا لی ہوتی ۔ اس وقت ان کی دماغی حالت بہت خراب تھی۔لیکن اجیت پوار کی حلف برداری کے بعد وزیر اعلیٰ کی دماغی حالت سورت اور گوہاٹی سے بھی زیادہ خراب ہو گئی تھی۔ اس لیے وزیر داخلہ فڑنویس کو ‘ورشا’ بنگلے کے تمام ہتھیار فوری طور پر حکومت کے پاس جمع کرانا چاہیے۔
بھارت ایکسپریس