نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کی مجلس شوریٰ کے حالیہ اجلاس (منعقدہ 24 تا 26 نومبر 2023 )میں مندرجہ ذیل قراردادیں پاس ہوئیں۔
.1 آزادی فلسطین
جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا احساس ہے کہ گزشتہ 75 برسوں سے فلسطین پر جاری اسرائیلی جارحیت حالیہ دنوں تمام عالمی جنگی قوانین کی خلاف ورزیاور انسانی حقوق کی پامالی کی بدترین حد کو پہنچ چکی ہے۔عام و غیر مسلح شہریوں بالخصوص معصوم بچوں اور خواتین کے قتل عام،اسپتالوں اور اسکولوں جیسے عام شہری تنصیبات پر بے تحاشا بمباری اور اس جیسی دیگر مسلسل ظالمانہ کارروائیوںکا یہ تقاضہ ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم پر بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔ حالیہ اسرائیلی جارحیت نے صہیونیت، امریکہ اور بعض یورپی ممالک کے قبیح چہرے کو بے نقاب کردیا ہے۔ فلسطینی عوام نے اسرائیل کی اس جارحیت کی جس جرات و ہمت کے ساتھ مزاحمت کی اوراس کے مقابلے میں جس غیر معمولی صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا ہے وہ نہایت قابل قدر ہے۔
جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اسرائیل کے اس ظالمانہ رویے کی شدید مذمت کرتا ہے نیز بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کی ان وحشیانہ کارروائیوں پر قدغن لگاتے ہوئےمستقل جنگ بندی کو فوری نافذ کرائے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے مبنی بر عدل حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے نیزخودمختار فلسطینی ریاست کی بحالی کو یقینی بنائے۔اجلاس بین الاقوامی برادری سے یہ بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ تباہ شدہ فلسطین کی تعمیر نو اور ضروریات زندگی کی بحالی کے لیے بھر پور اقدامات کرے۔
اس نازک موقع پر مختلف ممالک اور ساری دنیا کے انصاف پسند عوام کی ایک بڑی تعداد نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور فلسطینی عوام کی حمایت کی ہے،نیزہمیشہ کی طرح ہمارے ملک کے عام لوگوں ، این جی اوز اورحق و صداقت کے علم بردار متعدد میڈیا اداروں نے بھی فلسطینی عوام کی بھرپور تائید و حمایت کی ہے۔ مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اس صورت حال پر اطمینان کا اظہار کرتا ہےاور حکومت ہند سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فلسطین سے متعلق ملک کے دیرینہ موقف پر قائم رہتے ہوئے اپنی بین الاقوامی سفارتی صلاحیتوں کے ذریعے فلسطینی ریاست کے قیام میں بھر پور کردار اداکرے۔ یہ اجلاس ملک کے بعض میڈیا اداروں کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی یک طرفہ، جانب دارانہ اور غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتا ہےاور انہیں یہ توجہ دلاناضروری سمجھتا ہے کہ ان کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ ملک میں فرقہ واریت اور اسلامو فوبیا کے فروغ کا ذریعہ بن رہی ہے۔
مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس فلسطین کے مظلومین کے ساتھ اپنی گہری یگانگت کا اظہار کرتا ہے اور ان کے حق میں دعاگو ہے۔
.2 اقدار پر مبنی سیاست
جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس ہمارے ملک کی سیاست کے مسلسل گرتے ہوئے معیار اور جمہوری و اخلاقی اقدار کی پامالی پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔اجلاس کا احساس ہے کہ ملکی نظام پر سرمایہ داروں، مجرموں، فرقہ پرستوں اور فسطائی طاقتوں کا تسلط مسلسل بڑھ رہا ہے۔ سیاسی قائدین کی جانب سے ایک دوسرے پرناشائستہ تبصرے،دروغ گوئی، سرمایے کا بے تحاشہ استعمال، ووٹروں کو لبھانے کے لیےجھوٹے وعدے اور مخالف امیدواروں و قائدین کی کردار کشی جیسی حرکتوں نے ہندوستانی سیاست کے معیار کو انتہائی نچلی سطح تک پہنچادیا ہے۔انتخابات کے موقع پرمختلف طبقات کے خلاف نفرت انگیز تقاریراوربیانات بدقسمتی سے انتخابی مہم کا اہم ذریعہ بنتے جارہے ہیں۔ اس صورت حال نے ملک کے امن و یکجہتی کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔ اجلاس یہ بھی محسوس کرتا ہے کہ الیکشن کی فنڈنگ کے لیے انتخابی بانڈس کا موجودہ غیر شفاف نظام برسراقتدار پارٹی کے الیکشن فنڈ میں غیر معمولی اضافے کا سبب بن رہا ہے جس کی قباحتیں الیکشن کے دوران ظاہر ہونے لگی ہیں۔یہ صور ت حال نہ صرف ملک میں جمہوریت کو کمزورکررہی ہے بلکہ اس کی وجہ سے اقتدار پر سرمایہ داروں کی گرفت مضبوط ہورہی ہے ۔
مرکزی مجلس شوریٰ سیاسی پارٹیوں کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ملکی سیاست میں اخلاقی قدروں کا پاس و لحاظ رکھیں اوربالخصوص متذکرہ بالا خرابیوں کو اپنی پارٹیوں میں پنپنے نہ دیں ۔ یہ اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ الیکشن بانڈز کے نظام کو شفاف بنائے اور الیکشن کے دوران سرمایے کے بے تحاشہ استعمال کو روکنے کے لیےموثرنظام اور قوانین وضع کیے جائیں۔یہ اجلاس عوام سے بھی اپیل کرتا ہے کہ اس صورت حال کو بہتر بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اورملکی و ریاستی انتخابات میں اخلاقی اعتبار سے بہتر ، جمہوری اقدار کی پاسداری کرنے والے اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے والےافرادکو منتخب کریں۔
.3 سرکاری اداروں کا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال
جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس ملک کے موقر سرکاری اداروں بالخصوص سی بی آئی( سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن)، ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ)،محکمہ انکم ٹیکس،پولیس انتظامیہ، بیوروکریسی اور ریاستی گورنروں کے دفاتر وغیرہ کے سیاسی اغراض کے لیے استعمال کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔برسراقتدار جماعت سی بی آئی، ای ڈی اور انکم ٹیکس کے چھاپوں اور محکمہ بلدیہ کے ذریعے مخصوص انہدامی کارروائیوں کی مدد سے اپنے مخالف افراد اور پارٹیوں کی آواز کودبارہی ہے۔اس صورت حال سے جہاں لوگوں کے اظہار رائے کی آزادی سلب ہوتی ہے وہیں بیوروکریسی پر عوام کا اعتماد بھی کمزورہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ کیفیت سرکاری محکمہ جات میں کرپشن کے فروغ کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔
جماعت اسلامی ہند حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بیوروکریسی کے سیاسی استعمال سے پرہیز کرے اور ان موقر سرکاری اداروں کے سابقہ وقار اور خودمختاری کو بحال کرے۔کیوں کہ مضبوط حزب مخالف اور حکومت پر صحت مند تنقید کی آزادی بھی ایک مستحکم جمہوریت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
بھارت ایکسپریس۔