اے ایم یو کے سابق وائس چانسلر اور ایم ایل سی طارق منصور کو بی جے پی کا قومی نائب صدر بنایا گیا ہے۔
Vice Chancellor Tariq Mansoor: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر طارق منصور نے منگل یعنی آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہیں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے اتر پردیش قانون ساز کونسل کے رکن کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ پروفیسر طارق منصور نے اپنی مدت ملازمت ختم ہونے سے چند ہفتے قبل اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
اے ایم یو کے وی سی طارق منصور کے ایم ایل سی بننے کے بعد یہ بحث تیز ہو گئی ہے کہ انہیں دہلی میں بھی اہم رول دیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی چرچا ہے کہ انہیں کسی بھی کمیشن کا چیئرمین بنایا جا سکتا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بی جے پی پروفیسر طار ق منصور کے ذریعہ مسلمانوں کو اپنی طرف راغب کرنا چاہتی ہے۔ کیوں کہ بی جے پی کو اسی طرح کے مسلم چہروں کی تلاش رہتی ہے۔ بی جے پی اس زاویہ کے مدنظر مسلمانوں کو یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔
اے ایم یو سے پہلے بھی کئی وی سی اپنی میعاد ختم ہونے کے بعد ملک میں بڑے عہدوں پر پہنچ چکے ہیں۔ اس میں ایک بڑا نا م ذاکر حسین کا بھی تھا۔ وائس چانسلر بننے کے بعد وہ بہار کے گورنر بن گئےتھے ۔ اس کے بعد وہ ملک کے صدر بھی بن گئےتھے۔ اسی دوران ایک اور نام آتا ہے۔ نورالحسن۔ وہ تاریخ کے پروفیسر تھے، انہیں مرکز میں وزیر تعلیم بنایا گیاتھا ۔ کانگریس نے نائب صدر کے عہدے کی کمان حامد انصاری کو سونپی تھی جو وی سی تھے۔
اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل نے پیر کو یوپی قانون ساز کونسل (ایم ایل سی) کے لیے یوگی سرکار کے بھیجے گئے 6 ناموں کی تقرری کی تجویز کو منظوری دے دی۔ گورنر نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرطارق منصور سے وابستہ 6 لوگوں کو قانون ساز کونسل کا رکن نامزد کیا گیا ہے۔