سرینگر کی تاریخی جامع مسجد، انجمن اوقاف کی نگراں باڈی نے پیر کو لیفٹیننٹ گورنر کی انتظامیہ پر شب برات کے مذہبی موقع پر رات بھر نماز ادا کرنے سے منع کرنے کا الزام عائد کیاہے۔ اوقاف کے ایک ترجمان نے کہاکہ ایک بار پھر جامع مسجد، سری نگر کے دروازے کو حکام نے شب برات کے موقع پر زبردستی بند کر دیاتھا۔میرواعظ عمر فاروق کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا اور جماعت کی نماز اور رات بھر کی نمازوں کی اجازت نہیں دی گئی۔حکام کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اسلامی کیلنڈر کے مطابق یہ وہ بابرکت دن ہیں جب مساجد نماز اور مذہبی تقریبات سے گونجتی ہیں ۔
واضح رہے کہ مرکزی جامع مسجد، وادی کا سب سے اہم مذہبی مرکز،شب برات پر خاموش رہا۔جبکہ سابقہ سالوں میں یہ دعاؤں سے گونجتا تھا۔ لوگ ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوتے تھے ،لیکن اس بار انتظامیہ نے تالے لگا دیے تھے۔ترجمان نے کہا کہ نمازی “انتہائی پریشان اور دل شکستہ تھے کہ حکام ان کے مرکزی مذہبی مقام اور ان کے مذہبی سربراہ کے ساتھ کس طرح برتاؤ کر رہے ہیں۔لوگوں کے مذہبی حقوق کی اس طرح کی صریح خلاف ورزی اور ان کے مذہبی معاملات میں مداخلت ناقابل قبول ہے۔ انجمن اس کے خلاف شدید احتجاج کرتی ہے۔
بتادیں کہ اتوار کے روز شب برات کی تقاریب پوری وادی میں مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئیں جس دوران لوگوں نے رات بھر مساجد اور خانقاہوں میں شب خوانی کی گئی۔ وادی بھر میں خصوصی تقاریب کا اہتمام کیاگیااور بڑی تقریب درگاہ حضرتبل میں منعقدہوئی ۔ دیگر مساجد اور خانقاہوں میں شب خوانی کا اہتمام کیا گیاجس دوران لوگوں نے شرکت کی ۔اس ضمن میں سرکاری سطح پر انتظامات کئے گئے تھے تاکہ زائرین کو کسی بھی طرح کی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔خاص طور پر درگاہ حضرتبل کیلئے خصوصی گاڑیاں میسر رکھی گئیں تھیں ۔ شب برات کی تقریب جموں وکشمیر اور لداخ میں بھی منائی گئی۔ سخت سردی کے باوجود بھی لوگ وادی بھر کی مساجداور دیگر عبادتگاہوںمیں شب خوانی کرتے رہے۔
بھارت ایکسپریس۔