اغوا کے ایک اور کسن مںم مافاآ عتقر احمد اور اس کے بٹےے پر فرد جرم عائد، سی بی آئی کورٹ جلد سنائے گی سزا
Atiq Ahmed: لکھنؤ کے تاجر موہت جیسوال کو دیوریا جیل لے جا کر اغوا اور جبری وصولی کے معاملے میں مافیا عتیق اور اس کے بیٹے عمر کے خلاف الزامات طے کیے گئے ہیں۔
عمر کے خلاف سنگین دفعات کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس پر عتیق اور ان کے بیٹے کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ عتیق کی پروڈکشن ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہوئی۔ عدالت میں پیشی کے دوران عتیق کے بیٹے نے بتایا کہ اس کے گھر کی خواتین کو فریب دیا جا رہا ہے۔
لکھنؤ کے کرشنا نگر کے رہنے والے تاجر موہت جیسوال نے الزام لگایا تھا کہ یہ لوگ اسے اغوا کر کے دیوریا جیل لے گئے، جہاں انہوں نے موہت کو بہت مارا پیٹا اور کاغذات پر دستخط کرنے کو کہا۔
سی بی آئی نے اس معاملے کی جانچ کی تھی۔
اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کر رہی تھی۔ اس معاملے میں ان تمام ملزمین کی ضمانت سی بی آئی کورٹ نے مسترد کر دی ہے۔ دوسری جانب عتیق کی اہلیہ شائستہ پروین کی درخواست ضمانت بھی جمعرات کو عدالت نے مسترد کردی۔ شائستہ امیش پال قتل کیس میں بھی ملزم ہے۔
کیس کی سماعت کرتے ہوئے سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے مافیا عتیق احمد اور ان کے بیٹے سمیت تمام ملزمان کے خلاف الزامات طے کیے۔ سی بی آئی کے خصوصی جج اجے وکرم سنگھ کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔ عدالت نے عتیق اور ان کے بیٹے عمر اور دیگر ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لیے 7 اپریل کی تاریخ مقرر کی تھی۔
عتیق کے خلاف 101 مقدمات درج
عتیق کے خلاف مجموعی طور پر 101 مقدمات درج کیے گئے۔ اس وقت عدالت میں 50 مقدمات چل رہے ہیں، جن میں این ایس اے، گینگسٹر اور گونڈا ایکٹ کے ڈیڑھ درجن سے زیادہ معاملے ہیں۔ ان کے خلاف پہلا مقدمہ 1979 میں درج کیا گیا تھا۔ اس کے بعد عتیق نے جرائم کی دنیا میں پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ نہ جانے اس کے خلاف قتل، ڈکیتی، بھتہ خوری، اغوا کے کتنے مقدمات درج تھے۔ مقدمات کے ساتھ ساتھ ان کی سیاسی حیثیت میں بھی اضافہ ہوا۔
-بھارت ایکسپریس