
جب دنیا میں terrestrialاور سیٹلائٹ ٹیلی کام سے متعلق خبریں پوری دنیا میں سرخیاں بنتی ہیں، تتب اصل ڈیٹا انفراسٹرکچر – زیر سمندری ٹیلی کام کیبلز – اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ یہ کیبلز عالمی مواصلات کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی ہیں اور 99فیصد سے زیادہ انٹرنیٹ ٹریفک کو ہینڈل کرتی ہیں۔ براعظموں کو جوڑنے والی یہ کیبلز نہ صرف ڈیٹا کی ترسیل کے لیے ایک ذریعہ فراہم کرتی ہیں بلکہ عالمی تجارت، مالیات، سرکاری خدمات، ڈیجیٹل صحت اور تعلیم کو بھی سپورٹ کرتی ہیں۔
2024 میں 500 سے زیادہ فعال کیبل سسٹمز
فی الحال 500 سے زیادہ سب میرین کیبل سسٹمز دنیا بھر میں کام کر رہے ہیں، اعلی کارکردگی کے ساتھ ڈیٹا کی وسیع مقدار کا تبادلہ کرتے ہیں۔ ان کا استعمال تجارتی منڈیوں کو جوڑنے اور ڈیجیٹل خدمات کے ہموار کام کو یقینی بنانے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔
ہندوستان کا رول: ایک ممکنہ عالمی مرکز
ماہرین کا خیال ہے کہ ہندوستان اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے عالمی سب میرین کیبل نیٹ ورک کا ایک بڑا مرکز بن سکتا ہے۔ بھارت کے ذریعے یورپ، مغربی ایشیا، افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا کو جوڑا جا سکتا ہے۔
اس سمت میں ٹیلی کام آپریٹرز اور عالمی سب میرین کیبل کنسورشیم بھارت میں کئی نئی کیبلز لگانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر پچھلے مہینے میٹا (فیس بک کی پیرنٹ کمپنی) نے اعلان کیا کہ ہندوستان اس کے 50,000 کلومیٹر طویل “پروجیکٹ واٹر ورتھ” کا اہم حصہ ہوگا۔ یہ منصوبہ امریکہ، بھارت، برازیل، جنوبی افریقہ اور دیگر بڑے خطوں کو ایک دوسرے سے جوڑا جاسکتا ہے۔
تیزی سے بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت اور ڈیٹا کی مانگ کو دیکھتے ہوئے، ہندوستان کو سب میرین کیبل کے بنیادی ڈھانچے کو پھیلانے پر توجہ دینی چاہیے۔ اس سے ملک کے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو تقویت ملے گی، عالمی تجارتی مواقع بڑھیں گے اور ہندوستان ایک اہم ڈیجیٹل ٹرانزٹ مرکز کے طور پر ابھرنے کے قابل ہوگا۔
بھارت ایکس