لاشوں کو رشتہ داروں کے حوالے کرنے سے پہلے مشتبہ معاملوں میں لیا جار ہا ہے ڈی این اے نمونے کاسہارا
DNA investigation will be done in suspicious cases: اوڈیشہ کی حکومت نے لاشوں کی پہچان کے لے حقیقی رشتہ داروں کے حوالے کرنے سے پہلے ڈی این اے کے نمونے لینا شروع کردیا ہے۔یہ سب اس لیا کیا جارہا ہے تاکہ فرضی دعویداروں سے بچا جاسکے۔
یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا جب بہار کے بھاگلپور کے دو مختلف خاندانوں نے ایک لاش کو اپنے رشتہ دار کے طور پر دعویٰ کیا۔ لاش کی بوسیدہ حالت کے باعث اس کی شناخت مشکل تھی۔
یہ فیصلہ کرنے سے قاصر ہے کہ لاش کس کے حوالے کی جائے، ریاستی حکومت نے دعویداروں کے ڈی این اے کے نمونے لینے اور اس طرح کے مشکوک معاملات میں اسے ایک عام طریقہ کار بنانے کا فیصلہ کیا۔
ایک اہلکار نے کہا، ’’ہم ڈی این اے میچ کے بعد ہی لاش حوالے کریں گے۔ ہمیں شبہ ہے کہ ریلوے اور متعلقہ ریاستی حکومتوں سے ملنے والے معاوضے کی وجہ سے کچھ لوگ لاشوں پر جھوٹے دعوے کر سکتے ہیں۔
80لاشو ں کی پہنچان ہوسکی ہے جب کہ 182 لاشوں کی پہچان نہیں ہوسکی ہے ۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد اس کے خاندانوں کو لاش ان کے حوالے کی جائے گی۔ مرنے والے افراد کے خاندانوں کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔مغربی بنگال کی سی ایم ممتا بنرجی نے مرنے والوں افراد کے متاثرین کو سرکاری نوکری دینے کاوعدہ کیا
اوڈیشہ کے بالاسور میں ہوئے خوفناک ٹرین حادثہ میں مرنے والوں کی تعداد 288 تک پہنچ گئی ہے ۔ حادثہ میں شدید طور پر زخمی تین لوگوں کی موت ہوگئی ہے ۔ اور اس ٹرین حادثہ میں تقریباً 1100 لوگوں زخمی ہیں۔
اس حادثہ کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی گئی ہے۔ حادثہ میں شامل دو ٹرینوں کے ڈرائیور (لوکو پائلٹ ) اور گائڈ زخمی ہوگئے ہیں۔ جن کا علاج چل رہا ہے۔
انٹر لاکنگ سسٹم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے امکان کا اشارہ
دوسری طرف ریلوے نے اوڈیشہ ٹرین حادثے میں ممکنہ تخریب کاری اور الیکٹرانک انٹر لاکنگ سسٹم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا اشارہ دیا۔ ریلوے کے وزیر اشونی وشنو نے کہا کہ حادثے کی اصل وجہ کا پتہ لگا لیا گیا ہے اور اس کے ذمہ داروں کی شناخت کر لی گئی ہے۔ انہوں نے بالاسور ضلع میں جائے حادثہ پر نامہ نگاروں کو بتایا، “یہ (حادثہ) الیکٹرانک انٹرلاکنگ اور پوائنٹ مشین میں تبدیلی کی وجہ سے ہوا”۔ دہلی میں ریلوے کے اعلیٰ افسران نے بتایا کہ ‘پوائنٹ مشین’ اور انٹر لاکنگ سسٹم کیسے کام کرتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔