Bharat Express

Maharashtra Board: دسویں جماعت میں سائنس نہیں تو آگے بھی نہیں ، بمبئی ہائیکورٹ نے اس اصول کو بتایا بے مطلب،سنایا بڑا فیصلہ

دراصل طالب علم نے ہائی اسکول میں سائنس سبجیٹک نہیں لیا تھا ،جس کی وجہ سے اسے آگے منع کردیا گیا ۔ ہائیکورٹ نے اس اصول پر سوال اٹھائے ہوئے کہا کہ اس میں کچھ بھی صحیح نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہمیں کوئی مطلب نہیں سمجھ میں آرہا ہے۔

بمبئی ہائیکورٹ کا باہر منظر

Maharashtra Board: بمبئی ہائیکورٹ میں ایک دلچسپ معاملے زیر سماعت آیا ہے جس میں ایک طالب علم نے کہا کہ اس کو بارہویں میں سائنس اسٹریم سے نہیں پڑھنے دیا جارہا ہے۔ دراصل طالب علم نے ہائی اسکول میں سائنس سبجیٹک نہیں لیا تھا ،جس کی وجہ سے اسے آگے منع کردیا گیا ۔ ہائیکورٹ نے اس اصول پر سوال اٹھائے ہوئے کہا کہ اس میں کچھ بھی صحیح نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہمیں کوئی مطلب نہیں سمجھ میں آرہا ہے کہ دسویں جماعت میں سائنس نہ لینے والے طلباء کو بعد میں سائنس اسٹریم میں داخلہ نہ دیا جائے؟ یا دو سال پہلے آٹھویں یا نویں جماعت میں ہی۔ یہ توقع رکھنا غلط ہو گا کہ 14 سالہ بچے کا فیصلہ اس کے تمام مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

اس دوران عدالت نے قومی تعلیمی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے اس پر اعتماد جتایا۔ عدالت نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی پر ایک نظر ڈالنے سے ہمارا نظریہ مزید مضبوط ہوا ہے جس میں پورے پیٹرن کو بدلنے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ سائنس، آرٹس ، کامرس کی پرانی رسہ کشی کو دور کئے جانے کی بات ہے جو بالکل ہی درست ہے۔عدالت نے سوال کیا کہ آخر بورڈ کا مقصد کیا ہے ۔ طلبا کی مدد کرنا یا پھر انہیں روکنے کیلئے نئے نئے طریقے تلاش کرنا ؟ اس کے ساتھ ہی ہائی کوررٹ نے مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ کو طالب علم کو بارہویں کا ریزلٹ جاری کرنے کا حکم دیا ۔

پورا معاملہ کیا تھا؟

دراصل ناسک کے ایک طالب علم نے آئی سی ایس ای بورڈ سے دسویں کا امتحان 92 فیصدی کے ساتھ پاس کیا تھا ۔ بعد میں اس نے سائنس اسٹریم میں داخلہ لیا اور گیارہویں کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی ۔ آگے اس نے مہاراشٹر اسٹیٹ بورڈ کی بارہویں کے امتحان میں بھی حصہ لیا لیکن بورڈ نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اس کا ریزلٹ روک دیا۔ حکم نامے میں یہ لکھا تھا کہ طالب علم نے دسویں جماعت میں  سائنس اسٹریم نہیں لیا تھا اس لئے اس کا داخلہ منسوخ کیا جاتا ہے ۔ طالب علم نے اس فیصلے کے خلاف عدالت کا رخ کیا تھا جہاں اس کو کامیابی ملی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read