بہار کی راجدھانی پٹنہ میں جمعرات 13 جولائی کو بی جے پی کے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر پولیس کے لاٹھی چارج میں پارٹی لیڈر کی موت کا معاملہ اب سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔ بی جے پی کارکن بھوپیش نارائن نے سپریم کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے جس میں بہار کے ڈی جی پی اور چیف سکریٹری کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس پی آئی ایل میں بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ سے اس کیس کی جانچ سی بی آئی کو منتقل کرنے اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی سے تحقیقات کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
بی جے پی کا الزام- پولیس کے لاٹھی چارج میں پارٹی لیڈر کی موت ہوئی
بی جے پی نے جمعہ کو اس معاملے میں بہار پولس کی طرف سے مبینہ طور پر طاقت کے بے تحاشا استعمال کی جانچ کے لیے ممبران پارلیمنٹ کی ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ بی جے پی نے الزام لگایا کہ جمعرات کو پولیس کے لاٹھی چارج میں اس کے ایک رکن وجے سنگھ کی جان چلی گئی اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔ بی جے پی نے الزام لگایا تھا کہ پٹنہ میں پارٹی کے جہان آباد ضلع کے جنرل سکریٹری وجے سنگھ کی مبینہ طور پر پولیس کے لاٹھی چارج میں موت، نتیش کمار حکومت کی جانب سے ریاست کے لوگوں کو اپنے حقوق اور انصاف کے مطالبے سے روکنے کے لیے ایک “پہلے سے سوچی گئی سازش” تھی۔
پولیس نے بی جے پی کے الزامات کو غلط بتایا
اسی دوران پٹنہ کی ضلع انتظامیہ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے جسم پر زخم کے کوئی نشان نہیں ملے ہیں۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سنگھ چھجو باغ علاقے میں سڑک کے کنارے بے ہوش پایا گیا تھا، جہاں سے اسے ریاست کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال پی ایم سی ایچ لے جایا گیا، جہاں اس کی موت ہوگئی۔