کیا دہلی پولیس میں خواتین پولیس اہلکار نشانے پر ہیں؟
Delhi Police: پولیس کمشنر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سنجے اروڑہ نے چار خواتین پولیس افسروں کو ضلع اور اہم جگہوں کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ جبکہ ایک ایسے افسر کو ضلع میں تعینات کردیا ہے، جسے خود ایک سنگین معاملے میں حراست میں لینے کی تیاری شروع ہو گئی تھی۔
دہلی پولیس کمشنر سنجے اروڑہ کے ایکشن موڈ میں آتے ہی، سنگین شکایاتوں کا سامنا کررہے افسروں کی نیندیں اڑ گئیں ہیں۔ لیکن خواتین افسران کو اہم عہدوں سے ہٹانے پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ حال ہی میں کئے گئے تبادلوں کو لے کر جہاں قابل اعتراض کام کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے، وہیں سنگین شکایاتوں سے گھرے ایک ڈپٹی کمشنر آف پولیس کو نہیں ہٹایا جانا بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اتنا ہی نہیں، تبادلے کے احکامات میں ایک ایسے افسر کو ڈسٹرکٹ ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے طور تعینات کیا گیا ہے، جو بدعنوانی کے سنگین کیس میں ملزم رہ چکا ہے ۔
بڑے پیمانے پر ردوبدل پر بحث
قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ سال اگست میں پولیس کمشنر کا عہدہ سنبھالنے والے سنجے اروڑہ کی تقرری کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر ردوبدل کی بحث شروع ہو گئی تھی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ چونکہ ستمبر 2022 میں، کچھ افسروں کے تبادلے ہوئے، جس میں بنیتا میری جیکرکو جنوبی ضلع سے ہٹا کر چندن چودھری کو اور بیجندر کمار یادو کو آؤٹر نارتھ سے ہٹا کر دیویش کمار ماہالا کو ضلع کا ڈپٹی کمشنر بنا یا گیا ۔
لیکن اس کے بعد آئی جی آئی ایئرپورٹ سے تقریباً پانچ مہینے پہلے تعینات کی گئی ڈپٹی کمشنر آف پولیس تنو شرما کو اچانک سے ہٹا دیا گیا۔ تنو شرما کی سختی کی وجہ سے ایئرپورٹ پر سرگرم مجرموں میں افراتفری مچی تھی ۔
پولیس کی چار خواتین ڈپٹی کمشنرز کو ہٹا دیا گیا
دہلی پولیس میں ایک وقت خواتین آئی پی ایس افسر مرکزی دھارے میں شامل ہو گئیں تھیں۔ ان میں جنوبی ضلع کے ڈپٹی کمشنر چندن چودھری، آئی جی آئی ڈپٹی کمشنر آف پولیس تنو شرما، نئی دہلی کی ڈپٹی کمشنر آف پولیس امرتا گگولوتھ، وسطی ضلع کی ڈپٹی کمشنر شویتا چوہان، شمال مغربی ضلع کی ڈپٹی کمشنر پولیس اوشا رنگرانی(Usha Rangrani) اور جنوب مشرقی ضلع کے ڈپٹی کمشنر شامل تھے۔ لیکن پہلے حکم میں تنوشرما کو ہٹانے والے پولیس کمشنر نے اب تین اور خواتین آئی پی ایس افسران اوشا رنگرانی، ایشا پانڈے اور شویتا چوہان کو ضلع کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
شکایات کے باوجود کرسی نہیں ہلی
ذرائع کی مانیں تو حال ہی کے ٹرانسفرآرڈرمیں ہٹائی گئی کچھ خواتین پولیس اہلکاروں کے خلاف سنگین شکایات کو وجہ مانا جا رہا ہے۔ ان میں کسی کے خلاف بھتہ وصولی کی شکایت ہے تو کسی کے خلاف کمیشن خوری اور غیر قانونی تعمیرات کی وصولی کی شکایاتیں۔ مگر ایک ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے خلاف ایسی تمام شکایات کے باوجود کارروائی نہیں ہونا پولیس ہیڈ کوارٹر میں بحث کا موضوع بن گئی ہے۔ جبکہ خیال کیا جا رہا تھا کہ ضلعی سطح پر ہونے والےردوبدل میں سب سے پہلے انہیں برطرف کیاجائے گا۔
ڈپٹی کمشنر کے ماضی پر سوال
دہلی پولیس میں ہوئے اس بڑے ردوبدل کے دوران ایک افسر کو دی گئی ضلع کے ڈپٹی کمشنر آف پولس کی کمان بحث کا موضوع بن گئی ہے۔ اپنی نوکری کے زیادہ تر وقت کرائم برانچ میں تعینات رہے یہ افسر بھتہ خور پولیس والوں کو تحفظ فراہم کرنے اور اور خود بھی ایسے معاملات میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
فی الحال اسپیشل کمشنر آف پولیس کے طور پر تعینات ایک افسر نے تو انہیں حراست میں لینے تک کی تیاری کرلی تھی۔ لیکن ایک اعلیٰ افسر کی مداخلت سے ایسا نہیں ہو پایا۔ ایسے میں اس افسر کی ضلع ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے عہدے پر تعیناتی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
-بھارت ایکسپریس