Bharat Express

Muslim’s Nikah: دھنباد کی 55 مسلم تنظیموں کا اعلان، بارات میں ڈی جے، ڈانس اور آتش بازی ہوئی توقاضی نہیں پڑھائیں گے نکاح

مفتی محمد رضوان احمد نے اس موقع پر کہا کہ ہم اگر اپنے پیسے بچوں کی تعلیم اور ان کی بہتری پر خرچ کریں تو یہ نہ صرف ان کے لئے اچھا ہوگا بلکہ یہ معاشی ترقی کی سمت میں ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔

دھنباد کی 55 مسلم تنظیموں کا اعلان، بارات میں ڈی جے، ڈانس اور آتش بازی ہوئی توقاضی نہیں پڑھائیں گے نکاح

Muslim’s Nikah: دھنباد میں 55 مسلم تنظیموں نے نکاح اور بارات کے موقع پر ڈی جے، آتش بازی اور ناچ گانے پر سختی کے ساتھ پابندی کا اعلان کیا ہے۔ شہر کے واسے پور میں ہوئی تنظیموں کی مشترکہ میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا۔عام مشورہ کی بنا پر یہ فیصلہ لیا گیا کہ اگر کسی بھی نکاح میں ایسا ہوا تو کوئی بھی قاضی نکاح نہیں پڑھائے گا۔پورے دھنباد ضلع میں یہ قانون نافض کیا گیا ہے۔

یہ میٹنگ تنظیم علماء اہل سنت کی پہل پر منعقد کی گئی۔ تنظیم کے سیکرٹری مولانا غلام سرور قادری نے بتایا ہے کہ ‘نکاح کو آسان کرو’ نام سے ایک مہم شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھنباد کے بعد پوری ریاست میں اس طرح کے اقدامات کئے جائیں گے۔میٹنگ میں آئے مسلم معاشرے کے سبھی نمائندوں نے مانا کہ نکاح کے دوران بے وجہ کے دکھاوے سے لوگوں کی مالی حالت خراب ہو رہی ہے۔ آتش بازی اور ڈی جے نہ صرف اسلام کے عقائد و روایات کی خلاف ورزی ہےبلکہ ان کی وجہ سے فضول خرچی میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ میٹنگ میں طے ہوا ہے کہ اس طرح کی شادیوں کا مکمل طور پر بائیکاٹ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں- Boycott of Nikah by Ulema(clerics) if Music and DJ band is played in Baraat: ڈی جے میوزک، بینڈ بجانے پر علماء نہیں کرائینگے شادی میں نکاح

مفتی محمد رضوان احمد نے اس موقع پر کہا کہ ہم اگر اپنے پیسے بچوں کی تعلیم اور ان کی بہتری پر خرچ کریں تو یہ نہ صرف ان کے لئے اچھا ہوگا بلکہ یہ معاشی ترقی کی سمت میں ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی دھنباد ضلع کے توپ چانچی پراکھنڈ کے لیداٹانڈ میں بھی پراکھنڈ کے 28 پنچایت دیہات کے مسلمانوں کی میٹنگ میں بھی ایسا ہی فیصلہ لیا گیا تھا۔ اس طرح کی میٹنگ میں جہیز پر روک لگانے کے معاملہ میں بھی بات چیت ہوتی رہی ہے۔

اس طرح کے فیصلے کے بعد لوگوں میں طرح طرح کے ردعمل دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ کچھ لوگ اس فیصلے کو درست بتا رہے ہیں جب کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہر شخص آزاد ہے اور اس کا اپنا حق ہے، وہ اپنے طریقے سے اپنا کام کر سکتا ہے۔ یہاں شادیوں میں اس طرح کے  پروگرام منعقد کیے جاسکتے ہیں۔ لیکن علمائے کرام نے اس فیصلے کو اسلام کے مفاد میں بتایا ہے اور کہا ہے کہ نوجوان بھی آگے آئیں اور ان تمام چیزوں سے گریز کریں۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read