Betul Raped: بی جے پی لیڈر پر بیتول میں ایک 12 سالہ لڑکی کی کی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا ہے
مدھیہ پردیش کے بیتول ضلع میں 12 سالہ لڑکی کی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بی جے پی لیڈر پر الزام لگایا گیا ہے۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور بی جے پی لیڈر کی گاڑی میں توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا دی۔ اس کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی پر قابو پانے کے لیے پولیس فورس کو تعینات کرنا پڑا۔ یہ معاملہ بیتول ضلع کے کوتوالی تھانہ علاقہ سے متعلق ہے۔ یہاں 12 سالہ لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ ملزم رمیش گلہانے (58) نے اسے پیر کی شام اپنے گھر بلایا تھا۔ لڑکی نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی وہ اس کے ساتھ یہ حرکت کرچکا ہے۔ کچھ پیسے دیتا تھا اور کسی کو کچھ نہ بتانے کی دھمکی دیتا تھا۔ اس با ر اس لڑکی نے یہ بات گھر میں بتائی۔
لڑکی کے ساتھ عصمت دری کی بات پورے علاقے میں پھیل گئی۔ پولیس ایف آئی آر درج کر رہی تھی کہ ملزم موقع دیکھ کر فرار ہو گیا۔ ملزمان کی عدم گرفتاری سے لوگوں میں غم و غصہ بڑھ گیا۔ اس کے گھر کے سامنے ایک ہجوم جمع ہو گیا۔ وہاں کھڑی گاڑی کو آگ لگادی ۔ کشیدگی بڑھتے دیکھ کر پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ پولیس نے جلتی ہوئی گاڑی کی آگ کو بجھایا اور کرین کے ذریعے اسے موقع سے ہٹا دیا۔
پولیس نے 12 سالہ لڑکی کی عصمت دری کے سلسلے میں رمیش گلہانے کے خلاف عصمت دری کی دفعہ 376 اور پوکسو ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ بڑھتے ہوئے تنازعہ کو دیکھتے ہوئے نرمداپورم سے بھی پولس فورس کو بلانا پڑا۔ سیکورٹی کے نقطہ نظر سے پولیس کی بڑی تعداد اب بھی موقع پر تعینات ہے۔
بیتول کے ایس پی شیملا پرساد نے بتایا کہ عصمت دری کے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ جلد ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔اب صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔
ایڈیشنل ایس پی نیرج سونی نے بتایا کہ پولیس ٹیم بنا کر ملزم کی تلاش کی جا رہی ہے۔ اسے جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ پولیس نے واقعے کے بعد ملزم کے گھر کے سامنے کھڑی کار کو آگ لگانے کے الزام میں چار نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس اس معاملے میں توڑپھوڑ اور آتش زنی کے ملزمین کی تلاش کر رہی ہے۔
سال 2004 میں ملزم رمیش گلہاکو کو بی جے پی نے بیتول میونسپلٹی کا ایلڈرمین بنایا تھا۔ وہ مل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ بی جے پی کے ٹکٹ پر آزاد وارڈ سے تین بار الیکشن لڑا لیکن جیت نہیں مل پائی۔ ملزم رمیش کا نام بھی کئی تنازعات سے جڑا رہا ہے۔