کامیاب رہی راہل-اکھلیش کی جوڑی، جانئے لوک سبھا الیکشن کی بڑی باتیں
بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں لوک سبھا انتخابات لڑ رہی ہے۔ انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس یعنی انڈیا الائنس نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ اس سب کے درمیان انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے راہل گاندھی کا نام مسلسل اٹھایا جا رہا ہے۔ راہل گاندھی کے وایناڈ اور رائے بریلی سے الیکشن لڑنے کے تناظر میں چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے حال ہی میں ایک جلسہ عام میں کہا تھا کہ رائے بریلی کی عوام ایم پی نہیں وزیر اعظم کو منتخب کرنے جا رہی ہے۔ اس کے بعد دگ وجے سنگھ بھی اس پر راضی ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ راہل گاندھی کو ملک کا وزیر اعظم بننا چاہئے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اتر پردیش میں کانگریس کی ساتھی سماج وادی پارٹی نے ابھی تک اپنے پتے نہیں کھولے ہیں۔ حال ہی میں جب ایس پی سربراہ اور یوپی کے سابق سی ایم اکھلیش یادو سے اس معاملے پر سوال کیا گیا تو انہوں نے اس سوال کو ٹال دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو اپنی حکمت عملی کیوں بتائیں۔ ان کا یہ بیان اس لیے بھی اہم ہو جاتا ہے کہ جب وہ یہ کہہ رہے تھے تو ان کے ساتھ انڈین نیشنل کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے بھی موجود تھے۔
ایس پی کیوں ہے خاموش ؟
ذرائع کی مانیں تو ایس پی ابھی تک اس معاملے پر کچھ بھی کہنے سے گریز کر رہی ہے ۔ جہاں ایک طرف وہ نتائج کا انتظار کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف انڈیا بلاک کے دیگر لیڈروں کی رائے کا بھی انتظار کیا جا رہا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پروفیسر سشیل پانڈے نے کہا کہ ایس پی کے ذہن میں یہ بھی ہے کہ یوپی میں صرف 17 سیٹوں پر الیکشن لڑنے والی پارٹی کو وزیر اعظم کے عہدے کے دعویدار کے طور پر کیسے راضی کیا جائے۔
امیٹھی اور رائے بریلی کے انتخابات کی نگرانی کرنے والے پروفیسر نے کہا کہ کانگریس امیدوار کے نام کے اعلان کے بعد راہل گاندھی انتخابات میں آگے نظر آرہے تھے اور بی جے پی کی حکمت عملی کو دیکھتے ہوئے وہ بھی دباؤ میں ہیں۔ اس طرح ایس پی اب بھی وزیر اعظم جیسے مسائل پر کچھ کہنے سے گریز کر رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس