22 اپریل کو ہائی کورٹ نے دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کو راحت دینے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ ساتھ ہی دہلی ہائی کورٹ نے درخواست گزار پر 75 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار کا اس معاملے میں براہ راست کوئی دخل نہیں ہے۔
ہائی کورٹ نے کہا، ’’اروند کیجریوال جیل کے اندر ہیں اور وہ خود عدالت میں عرضی داخل کر سکتے ہیں‘‘۔ اگر ان کو کسی قسم کی ریلیف چاہئےتو وہ درخواست دائر کر سکتے ہیں ۔
ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ایک پی آئی ایل کے ذریعے عدالت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ سی ایم اروند کیجریوال کو ان کی باقی مدت کے لیے خصوصی عبوری ضمانت دی جائے۔
اے اے پی نے کیا کہا؟
ہائی کورٹ کے تبصرے کے بعد عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور دہلی حکومت کے وزیر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنا ایک شرارت تھی۔ اروند کیجریوال کے وکیل نے خود عدالت میں اس درخواست کی مخالفت کی۔
چیف منسٹر اروند کیجریوال کو ای ڈی نے 21 مارچ کو دہلی ایکسائز پالیسی کیس میں گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد سی ایم یکم اپریل تک ای ڈی ریمانڈ پر رہے۔ جس کے بعد عدالت نے انہیں عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ کیجریوال فی الحال تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ ان کی عدالتی حراست 23 اپریل کو ختم ہو نے والی ہے۔
بھارت ایکسپریس