Bilkis bano
ملزمین کی رہائی کے معاملے میں بلقیس بانو(Bilkis Bano) کی نظر ثانی درخواست پر جلد سنوائی کی مانگ کو لے کر سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی تھی۔ سپریم کورٹ اس معاملے کی جلد سنوائی کو تیار ہوگیا ہے۔ سی جے أئی ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وہ آج ہی طے کریں گے کہ سنوائی کب ہوگی۔
بلقیس بانو نے سپریم کورٹ(Supreme Court) کے اس مئی کے حکم کے خلاف درخواست دائر کی جس میں گجرات حکومت کو 1992 کے استثنیٰ کے قوانین کو لاگو کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ بلقیس بانو نے 11 مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرتے ہوئے ایک رٹ پٹیشن بھی دائر کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مجرموں کو جیل سے رہا نہیں کیا جا سکتا۔ نظرثانی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مناسب حکومت ریاست گجرات نہیں بلکہ ریاست مہاراشٹر ہوگی۔ ریاست مہاراشٹر کی مستثنیٰ پالیسی اس معاملے پر حکومت کرے گی۔
گجرات میں 1992 کی پالیسی پر جو سزا کے وقت نافذ تھی یا 2014 کی پالیسی پر۔ یہاں سپریم کورٹ نے پرانے فیصلے کی بنیاد پر فیصلہ دیا کہ چونکہ سزا کے وقت گجرات میں 1992 کی پالیسی نافذ تھی، اس لیے گجرات حکومت کو اسی پالیسی کے تحت مجرم کی قبل از وقت رہائی کی درخواست پر غور کرنا چاہیے۔ بس یہی فیصلہ مجرموں کے لیے مددگار ثابت ہوا اور گجرات حکومت نے اسی پالیسی کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی اور مجرم تین ماہ قبل جیل سے باہر آ گئے۔ درحقیقت 1992 کی پالیسی میں عمر قید کے قیدیوں کی 14 سال قید کے بعد قبل از وقت رہائی پر غور کیا جا سکتا تھا، لیکن 2014 میں اس پالیسی میں ایک باب کا اضافہ کیا گیا ۔جو مرکزی حکومت کی تجویز سے آیا، جس میں کہا گیا کہ عصمت دری، قبل از وقت رہائی۔ گینگ ریپ اور قتل جیسے گھناؤنے جرائم میں عمر قید کی سزا پر غور نہیں کیا جائے گا، یعنی 1992 کی پالیسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مجرم جیل سے باہر آئے۔
–بھارت ایکسپریس