ممبئی میں وقف بورڈ بل کی میٹنگ میں ہنگامہ، ادھو گروپ سے ناراض مسلم لیڈروں نے پوچھا یہ سوال؟
مرکزی حکومت نے وقف ایکٹ میں ترمیم سے متعلق بل جے پی سی کو بھیج دیا ہے۔ جب یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تو اپوزیشن کانگریس اور سماج وادی پارٹی نے اس کی سخت مخالفت کی۔ اس بل کو غیر آئینی کہا گیا، لیکن ایوان میں بحث کے دوران شیوسینا ادھو ٹھاکرے دھڑے کے ممبران پارلیمنٹ غائب رہے۔ اب اس معاملے میں مہاراشٹر کے ممبئی میں ہفتہ 17 اگست کو وقف بورڈ ترمیمی بل کو لے کر مسلم تنظیم کی میٹنگ میں ہنگامہ ہوا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ میٹنگ میں کچھ لوگوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کو جواب دینا چاہیے کہ جب یہ بل پیش کیا گیا تو ان کے ممبران اسمبلی ایوان میں کیوں نہیں تھے؟ اس پر ادھو گروپ کے کچھ مسلم حامی ناراض ہوگئے اور کہا کہ اسے سیاسی مسئلہ نہ بنایا جائے، جس پر بحث شروع ہوگئی۔ اس دوران اے آئی ایم آئی ایم لیڈر وارث پٹھان نے بھی ادھو گروپ کے ممبران پارلیمنٹ پر سوالات اٹھائے جس کی وجہ سے معاملہ بگڑ گیا۔
علمائے کرام کا وفد جگدمبیکا پال سے ملاقات کرے گا
اب آج ممبئی میں حضرت سید معین الدین اشرف کی قیادت میں علمائے کرام کا ایک وفد دوپہر ایک بجے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (وقف ترمیمی بل 2024) کے چیئرمین جگدمبیکا پال سے ملاقات کرے گا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ وقف ترمیمی بل 2024 پر تجاویز، اعتراضات اور سفارشات پیش کرنے کے لیے یہ اجلاس اسلام جم خانہ میں منعقد ہوگا۔ اس بار آل انڈیا سنی جمعیت العلماء کی جانب سے لیا گیاہے۔
ادھو گروپ نے کہی یہ بات
اگر ذرائع کی مانیں تو شیو سینا (یو بی ٹی) کا کہنا ہے کہ جس دن یہ بل پیش کیا گیا، اس دن دہلی میں ادھو ٹھاکرے کے ساتھ اراکین پارلیمنٹ کی ایک اہم میٹنگ تھی، اس لیے وہ اس میں شرکت نہیں کر سکے۔ جب کہ شیو سینا (یو بی ٹی) کے راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت نے اس معاملے پر کہا تھا کہ ان کی پارٹی اپوزیشن “انڈیا” اتحاد کا حصہ ہے اور لوک سبھا میں بل پیش کرتے وقت اس کے اراکین پارلیمنٹ کا موجود ہونا ضروری نہیں تھا۔
بھارت ایکسپریس