Bharat Express

سیاست

متعدد دعویداری کی وجہ سے پارٹی نے تینوں ریاستوں میں آبزرور بھیجنے کا من بنایا ہے اور آبزرور کون کون لوگ ہوں گے ،ان کے ناموں کا اعلان کل ہوسکتا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام آبزرور تینوں ریاستوں میں جاکر وہاں کے تمام اراکین اسمبلی سے ان کی رائے لیں گے اور اس کے بعد ایک رپورٹ دہلی کو سونپی جائے گی پھر اس کے بعد اعلیٰ کمان فیصلہ کرے گا۔

ریونت ریڈی نے تلنگانہ کے چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لیا۔ اس طرح وہ تلنگانہ کے پہلے کانگریسی چیف منسٹر بھی بن گئے ہیں۔

بی جے پی کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کئی لحاظ سے اہم ہونے والی ہے، کیونکہ آج تین ریاستوں کے وزیراعلیٰ کے ناموں پر فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ  پارٹی نے مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں مکمل اکثریت کے ساتھ حکومتیں بنائی ہیں۔

اس کا جواب دیتے ہوئے امیت شاہ نے کہا تھا، 'میں جارحانہ ہو رہا ہوں کیونکہ کیا آپ پی او کے کو ہندوستان کا حصہ نہیں مانتے؟ اس کے لیے اپنی جان بھی دے دوں گا... تم جارحانہ ہونے کی بات کیوں کر رہے ہو؟ اس کے لیے جان بھی دے دوں گا۔ وزیر داخلہ کے اس بیان کا کافی چرچا ہوا۔

مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ نے آج بڑا بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں دہلی نہیں جاوں گا، میں عوام کے بیچ رہوں گا، نئی حکومت میں میرا کیا رول ہوگا اور کس لیڈر کا کیا رول ہوگا یہ پارٹی طے کرے گی اور پارٹی مجھے جس رول میں ڈالے گی جس ذمہ داری کو میرے حصے میں ڈالے گی میں خوشی خوشی اس کو قبول کروں گا۔

انوراگ ٹھاکر نے مزید کہا، "شکست کے بعد بھی کانگریس اور اس کے اتحادیوں کا گھمنڈ کم نہیں ہوا ہے۔ راہل گاندھی، مجھے بتائیں کہ آپ کی بھارت جوڑو یاترا کا مقصد متحد ہونا تھا یا توڑنا؟ جس شخص کو آپ تلنگانہ کا سی ایم بنانا چاہتے ہیں؟" جاتے وقت انہوں نے کہا تھا کہ تلنگانہ کا ڈی این اے بہار کے ڈی این اے سے بہتر ہے،

دگ وجے سنگھ نے اس سوال کو ایک بنیادی سوال قرار دیا ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو غور کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا اور سپریم کورٹ سے بھی پوچھا کہ کیا وہ ہندوستان کی جمہوریت کو بچا سکتے ہیں؟

بتادیں کہ اس بار انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 23 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے، لیکن وہ صرف 2 سیٹیں جیت سکی۔ بی جے پی کے ڈاکٹر کے بیچھوا نے سائہا سیٹ اور کے، ہراہمونے پالک سیٹ سے اپنی جیت درج کرائی ہے۔

آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا، "کانگریس کو بہت سی چیزوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک پارٹی ایسا نہیں کرتی، وہ بی جے پی کو شکست نہیں دے سکے گی۔پانچ ریاستوں میں ہونے والی اسمبلی کے نتائج سامنے آ گئے ہیں۔ ان انتخابات میں کانگریس کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے۔

مایاوتی نے بی جے پی کی زبردست جیت پر شک ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ملک کی چار ریاستوں میں حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج یک طرفہ ہونے پر تمام لوگوں کا شکوک و شبہات، حیرانی اور تشویش میں مبتلا ہونا فطری ہے، کیونکہ انتخابات کے پورے ماحول کو دیکھتے ہوئے ،ایسا عجیب و غریب نتیجہ عوام کے لیے حیران کن ہے