Bharat Express

Sanjiv Bhatt: سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کی درخواست پر گجرات حکومت کو نوٹس، ایل کے اڈوانی کی رتھ یاترا سے متعلق معاملہ

بنچ نے اس درخواست کو کیس میں زیر التوا دیگر درخواستوں کے ساتھ درج کیا۔ سنجیو بھٹ نے گجرات ہائی کورٹ کے 9 جنوری 2024 کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے

سابق آئی پی ایس افسر سنجیوی بھٹ کی درخواست پر گجرات حکومت کو نوٹس، ایل کے اڈوانی کی رتھ یاترا سے متعلق معاملہ

سپریم کورٹ نے منگل کو سابق انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسر سنجیو بھٹ کی درخواست پر حکومت سے جواب طلب کیا، جس میں 1990 کے حراست میں موت کیس میں  انہیں مجرم قرار دینے اور عمر قید کی سزا سنائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس پرسنا بی ورالے کی بنچ نے کہا کہ نوٹس کا جواب چار ہفتوں میں دیا جائے۔

بنچ نے اس درخواست کو کیس میں زیر التوا دیگر درخواستوں کے ساتھ درج کیا۔ سنجیو بھٹ نے گجرات ہائی کورٹ کے 9 جنوری 2024 کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے، جس میں ان کی اپیل مسترد کر دی گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 302 (قتل)، 323 (رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانا) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت سنجیو بھٹ اور شریک ملزم پروین سنگھ جھالا کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔

سنجیو بھٹ اور پروین سنگھ جھالاجیل میں ہیں

ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی اس اپیل کو مسترد کر دیا تھا جس میں پانچ دیگر ملزمان کی سزا میں اضافہ کیا گیا تھا، جنہیں آئی پی سی کی دفعہ 323 اور 506 کے تحت بری کر دیا گیا تھا۔ سنجیو بھٹ اور پروین سنگھ جھالااب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے جیل سے رہا ہونے والے پانچ دیگر ملزمان کے ضمانتی مچلکے بھی منسوخ کر دیے ہیں۔

“ہم نے ماتحت عدالت کی طرف سے دیے گئے استدلال کا بھی مطالعہ کیا ہے جب کہ آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت قابل سزا جرموں کے لیے مجرم ٹھہرایا گیا ہے،” ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا، “اس نے کہا ان شواہد کی بنیاد پر ہماری رائے ہے کہ (پانچ) ملزمان کو دفعہ 323 کے تحت قابل سزا جرم قرار دینے میں ماتحت عدالت کا فیصلہ درست ہے۔

سنجیو بھٹ نے 150 لوگوں کو حراست میں لیا تھا

سنجیو بھٹ اور پروین سنگھ جھالا کو 20 جون 2019 کو جام نگر سیشن کورٹ نے قتل کے الزام میں مجرم قرار دیا تھا۔ اس وقت کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنجیو بھٹ نے 30 اکتوبر 1990 کو ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے نکالی جارہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی کی ‘رتھ یاترا’ کو روکے جانے کے خلاف  بند کے بعدد جام  جودھ پور  شہر میں  فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 150 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

حراست میں لیے گئے افراد میں سے ایک پربھوداس وشنانی کی رہائی کے بعد اسپتال میں موت ہو گئی۔ وشنانی کے بھائی نے سنجیو بھٹ اور چھ دیگر پولیس افسران پر ان کے بھائی پر حراست میں تشدد کرنے اور اس کی موت کا سبب بننے کا الزام لگایا تھا۔ سنجیو بھٹ کو 5 ستمبر 2018 کو ایک اور معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا، جس میں ان پر ایک شخص کو منشیات رکھنے کے لیے ایک شخص کو  پھسانے کا الزام ہے۔ مقدمے کی سماعت جاری ہے۔

بھارت ایکسپریس