آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی۔ (فائل فوٹو)
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ دینے والوں کو کٹگھرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر ‘مسلم مخالف’ سیاست کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ حال ہی میں پی ایم مودی نے کہا تھا کہ وہ ہندو مسلم سیاست نہیں کرتے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے علاوہ کانگریس نے بھی بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔
حیدرآباد لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا اب وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ مسلمانوں کی بات نہیں کر رہے، انہوں نے کبھی ہندو مسلم نہیں کی۔ اانہوں نے پوچھا، ‘یہ جھوٹی وضاحت دینے میں اتنی دیر کیوں لگ گئی؟’
اسد الدین اویسی نے مزید لکھا، ‘مودی کا سیاسی سفر صرف مسلم مخالف سیاست پر مبنی ہے۔ اس الیکشن میں مودی اور بی جے پی نے مسلمانوں کے خلاف ان گنت جھوٹ اور بے پناہ نفرت پھیلائی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘یہ صرف مودی ہی نہیں جو کٹگھرے میں ہے، بلکہ ہر وہ ووٹر ہے جس نے ان تقریروں کے باوجود بی جے پی کو ووٹ دیا۔’
کانگریس نے بھی گھیرا
کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم کے پاس ہندو مسلم سیاست کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں تھا۔ وزیر اعظم مودی نے ایک نیوز چینل سے بات چیت میں کہا ہے کہ ‘اگر میں ہندو مسلم کروں گا تو عوامی زندگی میں نہیں رہ سکوں گا۔’
اپنے بیان کے بارے میں رمیش نے ‘X’ پر پوسٹ کیا، ‘پورا ملک اچھی طرح جانتا ہے کہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم عادت کے مطابق جھوٹ بولتے ہیں اور اانہیں دو طرح کی باتیں کرنے کا شوق ہے۔ مسٹر مودی کا یہ دعویٰ کہ وہ ہندو مسلم سیاست نہیں کرتے، ظاہر کرتا ہے کہ وہ دن بہ دن جھوٹ کی نئی گہرائیوں میں ڈوب رہے ہیں۔
جے رام رمیش نے دعویٰ کیا، ‘یہ 9 اپریل 2024 کے بعد سے ایک عوامی سچ ہے، ایک ایسا سچ جسے ہماری اجتماعی یادداشت سے نہیں مٹایا جا سکتا، چاہے مسٹر مودی اسے اپنی ذاتی یادداشت سے مٹا دیں، کہ وزیر اعظم نے کھلے عام اور بے شرمی سے فرقہ واریت کی زبان استعمال کی ہے، ان علامات کا مستقل استعمال کیا ہے۔’
جے رام رمیش نے کہا، ‘ہم نے الیکشن کمیشن کی توجہ بھی اس سچائی کی طرف مبذول کرائی ہے۔ اس معاملے پر ایکشن ہونا چاہیے تھا لیکن افسوس کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ پوری انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم کے پاس ہندو مسلم سیاست کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں تھا۔
ان کا کہنا ہےکہ ‘عوام نے وزیراعظم کی پارٹی کے منشور میں ان کی اپنی تصویروں کی ایک سیریز کے درمیان الفاظ کی خامی کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ پچھلے چند مہینوں میں سرکاری خزانے سے بھاری خرچے پر پروموٹ کی گئی مودی کی گارنٹی دھری کی دھری رہ گئی ہے اور 400 کراس کرنے کا کھوکھلا نعرہ خاموشی سے دفن کر دیا گیاہے۔
بھارت ایکسپریس