بھارت نے اروناچل پردیش میں ایک چوٹی کودیا نام، چین نے برہمی کا کیا اظہار
اروناچل پردیش کو لے کر بھارت اور چین کے درمیان ایک بار پھر تناؤ بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس بار معاملہ اروناچل پردیش کی چوٹی کے نام سے شروع ہوا ہے۔ درحقیقت، بھارت نے اروناچل پردیش میں ایک چوٹی کا نام چھٹے دلائی لاما تسانگیانگ گیاسو کے نام پر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت کے اس فیصلے سے چین ناراض ہے اور اس نے ایک بار پھر اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے علاقے پر اپنا دعویٰ کیا ہے۔ اس حوالے سے جمعرات کو چین نے چوٹی کا نام رکھنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ چین نے ایک بار پھر اروناچل پردیش کو اپنے علاقے جنگنان کا حصہ بتایا ہے۔
چوٹی کا نام چھٹے دلائی لامہ کے نام پر کیوں رکھی گی ؟
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ماؤنٹینیرنگ اینڈ ایڈونچر اسپورٹس (NIMS) کی ایک ٹیم نے اروناچل پردیش میں 20,942 فٹ کی ا نام چوٹی کو کامیابی کے ساتھ سر کیا۔ اس کے بعد ٹیم نے اس چوٹی کا نام چھٹے دلائی لاما تسانگیانگ گیاتسو کے نام پر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
NIMS وزارت دفاع کے تحت کام کرتا ہے اور اروناچل پردیش کے دیرانگ میں واقع ہے۔ چوٹی کا نام رکھنے کے حوالے سے وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ چوٹی کا نام چھٹے دلائی لامہ کے نام پر رکھنا ان کی دانشمندی اور ان کے تعاون کو خراج تحسین ہے۔ چھٹے دلائی لاما تسانگیانگ گیاتسو 1682 میں مون توانگ کے علاقے میں پیدا ہوئےتھے۔
چین نے برہمی کا کیااظہار
جب اس پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آپ نے کیا کہا میں اس سے واقف نہیں ہوں۔ میں وسیع طور پر کہتا ہوں کہ جنگنان کا علاقہ چینی علاقہ ہے، اور بھارت کے لیے چینی علاقے میں نام نہاد ’اروناچل پردیش‘ قائم کرنا غیر قانونی اور ناجائز ہے۔ یہ چین کا مستقل موقف رہا ہے۔”
چین اور بھارت کے درمیان اروناچل پردیش کو لے کر برسوں سے تنازع چلا آ رہا ہے۔ چین اروناچل پردیش کو جنگنان کہتا ہے۔ بھارت نے ہمیشہ چین کے ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے، اور اروناچل پردیش کو ملک کا اٹوٹ حصہ قرار دیا ہے۔
بھارت ایکسپریس