پہلے اندرا گاندھی، پھر سونیا اور اب راہل گاندھی کی بھی رکنیت منسوخ ، 48 سال بعد عدالت نے گاندھی خاندان کو دیا جھٹکا
2019 میں ‘مودی سرنیم کے ریمارکس کے معاملے میں گجرات کی سورت کورٹ نے کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کو مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں قصوروار ٹھہرایا اور انہیں 2 سال کی سزا سنائی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ راہل گاندھی کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے انہیں اپیل کے لیے 30 دن کا وقت دیا ہے۔ لیکن اس کے بعد ان کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے۔ راہل گاندھی نے 2019 میں وائناڈ سے الیکشن جیتا تھا۔ فی الحال یہ طے نہیں ہوا ہے کہ آیا آنے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے وائناڈ میں ضمنی انتخابات ہوں گے۔
سونیا گاندھی کو بھی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا
لوک سبھا سکریٹریٹ نے راہل گاندھی کی رکنیت منسوخ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ گاندھی خاندان کے کسی رکن کی رکنیت منسوخ کی گئی ہو۔ اس سے قبل راہل گاندھی کی والدہ اور کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کو بھی لوک سبھا کی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ 2006 میں سونیا گاندھی رائے بریلی سے رکن پارلیمنٹ تھیں اور یو پی اے حکومت کے دوران بنائی گئی قومی مشاورتی کمیٹی کی چیئرپرسن بھی تھیں۔ اسے منافع کا عہدہ کہا جاتا تھا۔
اس کے بعد سونیا گاندھی نے لوک سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا اور رائے بریلی سے الیکشن جیت کر دوبارہ آئیں۔ دوسری جانب راہل گاندھی کی دادی اور ملک کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو بھی 48 سال قبل لوک سبھا کی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑاتھا۔ یہ کیس 12 جون 1975 کا ہے جب جسٹس جگموہن سنہا نے الہ آباد ہائی کورٹ میں یہ تاریخی فیصلہ دیا تھا۔
ہائی کورٹ نے اندرا گاندھی کے خلاف فیصلہ سنایا
اس وقت انہوں نے یہ کہتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ “اندرا گاندھی کو رائے بریلی کے الیکشن میں دھاندلی کی مجرم قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد ان کا انتخاب منسوخ کر دیا گیا ہے۔” اس فیصلے کے بعد اندرا گاندھی پر اگلے 6 سال تک الیکشن لڑنے پر پابندی لگا دی گئی۔ رائے بریلی سے ان کی جیت کو راج نارائن نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور یہ کیس اندرا گاندھی بمقابلہ راج نارائن کیس کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی 48 سال بعد راہل گاندھی نے بھی اپنی رکنیت کھو دی ہے۔ اس سے قبل 2019 میں راہل گاندھی نے ‘چوکیدار چور ہے’ کے بیان پر سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگی تھی۔ توہین عدالت کیس میں پہلے داخل کیے گئے دو حلف ناموں میں راہل گاندھی نے صرف افسوس کا اظہار کیا تھا، جس پر عدالت نے ان کی سرزنش کی۔
-بھارت ایکسپریس