Bharat Express

Umesh Pal Murder Case: مافیا اور سابق ایم پی ہونے کے باوجود عتیق فلیٹ میں رہتا تھا، وہ کٹیا لگا کر اے سی، پنکھا اور ٹی وی چلاتا تھا

ایس ٹی ایف کی جانچ میں سامنے آیاکہ فلیٹ میں نصب کیمرے کام نہیں کررہے تھے۔ لوگوں نے بتایا کہ اسد نہیں چاہتا تھا کہ یہ کیمرے کام کریں۔ وہ اکثر کہا کرتے تھا کہ یہاں کیمروں کا کیا فائدہ۔

امیش پال قتل سانحہ سے متعلق عتیق احمد کی بہن عائشہ نے بڑا الزام لگایا ہے۔

Umesh Pal Murder Case: امیش پال قتل کیس میں بدھ کو ایس ٹی ایف نے راجدھانی لکھنؤ کے پوش علاقے میں واقع مہانگر یونیورسل اپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا۔ چھاپے کے بعد ہونے والے انکشافات نے لوگوں کو چونکا دیا ہے۔ ایس ٹی ایف نے مفرور مافیا اور سابق ایم پی عتیق احمد کے بیٹے اسد کی تلاش میں اس اپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا، جس میں ایک نئی کہانی سامنے آئی ہے اور اس نے  یہ واضح کر دیا ہے کہ عتیق کےدہشت کا سکہ نہ صرف پریاگ راج میں ہے بلکہ راجدھانی میں بھی چلتا تھا۔

اتنا بڑا مافیا اور سابق ایم پی ہونے کے باوجود عتیق یونیورسل کے اس فلیٹ میں رہتا تھا، وہیں کٹیا لگا کر اے سی، پنکھا اور ٹی وی چلاتا تھا۔ وہ اس فلیٹ کے 202 نمبر میں رہتا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2012 میں فلیٹ کے مالک خالد فریدی نے اپنے جاننے والے کے کہنے پر عتیق کو یہاں رہنے کی اجازت دی تھی۔ منگل کو جب ایس ٹی ایف اور میٹرو پولیٹن پولیس نے فلیٹ کی چھان بین کی تو معلوم ہوا کہ خالد فریدی کو اس کے جاننے والے نے بتایا تھا کہ اس کا دوست عتیق ایک بڑا بزنس مین ہے۔ لکھنؤ میں اپنا گھر بنانے کے لیے اسے تین سے چار ماہ کے لیے کرائے پر ایک فلیٹ چاہیے۔ تب فلیٹ کا مالک یہ نہ جان سکا کہ یہ عتیق کوئی بڑا بزنس مین نہیں بلکہ عتیق احمد ہے جو مافیا اور ایم پی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ عتیق احمد یہاں کم ہی رہتا تھا، اس فلیٹ میں صرف ان کا بیٹا اسد رہتا تھا۔

ذرائع کے مطابق جب اس نے تین چار ماہ کہہ کر فلیٹ لیا اور ایک سال تک خالی نہیں کیا تو فلیٹ مالک نے اسے خالی کرنے کا کہا۔ اس پر بھی فلیٹ خالی نہیں کیا گیا۔ اس پر خالد نے حکام سے شکایت کی اور اپنے جاننے والوں کو بھی بتایا لیکن کوئی اثر نہیں ہوا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اسی دوران خالد کی موت ہوگئی۔ اس کے بعد خالد کی اہلیہ فاطمہ نے کچھ دنوں تک فلیٹ خالی کرنے کی کوشش کی لیکن اسد سخت لہجے میں اسے ٹالتا رہا۔ اس کے بعد وہ بھی دہشت  سے خاموش ہو گئی۔

کم قیمت پر فروخت کرنے کا دباؤ بنایا جا رہا تھا

پوچھ گچھ کے دوران فاطمہ نے خوف کی وجہ سے ایس ٹی ایف کو زیادہ معلومات نہیں دیں تاہم یہاں رہنے والے لوگوں نے یہ ضرور بتایا کہ تین کمروں کا یہ فلیٹ خالد نے تمام اخراجات کے ساتھ 40 لاکھ میں خریدا تھا لیکن اسد نے اسے فاطمہ کو بیچ دیا۔ کم قیمت میں بیچنے کے لیے دباؤ ڈال رہا تھا لیکن فاطمہ نہیں مانی۔

بند ملے کیمرے

ایس ٹی ایف کی جانچ میں سامنے آیاکہ فلیٹ میں نصب کیمرے کام نہیں کررہے تھے۔ لوگوں نے بتایا کہ اسد نہیں چاہتا تھا کہ یہ کیمرے کام کریں۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ یہاں کیمروں کا کیا فائدہ۔ دوسری طرف کٹیا لگا کر اے سی اور دیگر برقی آلات چلانے کے معاملے میں ایس ٹی ایف نے میٹرو پولیٹن پولیس کے ساتھ ساتھ بجلی محکمہ کو بھی اس کی جانکاری دی ہے۔

کٹیا لگا کر بجلی چوری کرتے تھے

چھاپے میں سب سے بڑا انکشاف سامنے آیا ہے کہ اتنا بڑا مافیا اور سابق ایم پی فلیٹ میں کٹیاڈال کر بجلی چوری کرتا تھا۔ فلیٹ کے آس پاس کے لوگوں نے ایس ٹی ایف کے ڈپٹی ایس پی اور چھاپے میں موجود دو انسپکٹرز کو بتایا کہ اسد اکثر تین چار لوگوں کے ساتھ فلیٹ میں آتا تھا اور چار پانچ دن رہتا تھا، پھر چلا جاتا تھا۔ لوگوں نے بتایا کہ اپارٹمنٹ میں داخل ہوتے ہی پارکنگ سائیڈ پر کنکشن سوئچ بورڈ لگا دیا جاتا ہے۔ اس میں عتیق کے فلیٹ کا کوئی کنکشن نہیں تھا لیکن اس کی بجلی کٹیا سے چلتی تھی۔ چھاپے میں فلیٹ میں نصب اے سی بھی ملا۔ اس کے ساتھ یہ اطلاع بھی سامنے آئی ہے کہ فلیٹ کا مینٹیننس چارج بھی جمع نہیں کرایا گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس اپارٹمنٹ میں 25 فلیٹس ہیں۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read