یوپی کی 10 سیٹوں پر ضمنی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان آج ،ایس پی، بی ایس پی، کانگریس نے بنائی اپنی اسٹر یجی
الیکشن کمیشن آج 16 اگست کو جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کرے گا۔ اسمبلی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی آج سہ پہر تین بجے پریس کانفرنس ہونے جا رہی ہے۔ جس میں جموں و کشمیر کے ساتھ ہریانہ اسمبلی انتخابات کا بھی اعلان کیا جا رہا ہے۔ اس دوران سب کی نظریں یوپی کی دس سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات پر بھی ہوں گی۔ مانا جا رہا ہے کہ مہاراشٹر، جموں و کشمیر اور ہریانہ کے ساتھ یوپی کی دس سیٹوں پر بھی ضمنی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن آج دوپہر دہلی میں ایک پریس کانفرنس کرنے جا رہا ہے، جس میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے بارے میں جانکاری دی جائے گی۔ حال ہی میں الیکشن کمیشن نے جموں کشمیر اور ہریانہ کا بھی دورہ کیا تھا۔ اس لیے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ کمیشن جموں و کشمیر کے ساتھ ہریانہ میں بھی انتخابات کا اعلان کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یوپی ضمنی انتخاب کی ہلچل بھی تیز ہوگئی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مہاراشٹر کے انتخابات کے لیے ہمیں مزید انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔
یوپی کی ان سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں
اتر پردیش کی دس اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں۔ ان میں سے نو سیٹیں ایم پی الیکشن جیتنے کے بعد خالی ہوئی ہیں، جب کہ ایک سیٹ کانپور کی سیساماؤ سیٹ سے ایس پی ایم ایل اے عرفان سولنکی کی سزا کے بعد خالی ہوئی ہے۔ اس طرح ریاست کی دس سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں: کرہل، ملکی پور، سیسماؤ، کندرکی، غازی آباد، پھول پور، مجھواں،کٹہری ، خیر اور میراپور سیٹیں۔
ضمنی انتخاب کا معرکہ دلچسپ ہوا
یہاں یوپی میں بھی ضمنی انتخابات کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ بی جے پی، ایس پی، کانگریس سمیت تمام پارٹیوں نے انتخابات کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ جہاں بی جے پی نے سی ایم یوگی اور دونوں ڈپٹی سی ایم سمیت سینئر لیڈروں کو دو دو سیٹیں جیتنے کی ذمہ داری دی ہے، وہیں ایس پی نے بھی چھ سیٹوں پر انچارجوں کا تقرر کیا ہے۔ کانگریس نے ریاست کی تمام دس سیٹوں پرانچارج بنادیا ہے۔ بی ایس پی بھی اس بار پوری طاقت کے ساتھ میدان میں اتری ہے۔
اس الیکشن میں آزاد سماج پارٹی کے چندر شیکھر آزاد بھی ہندوستان اتحاد کے لیے ایک بڑا چیلنج بن کر ابھر سکتے ہیں۔ نگینہ ایم پی نے بھی تمام دس سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے دلت ووٹروں میں تقسیم یقینی ہے۔
بھارت ایکسپریس