Bharat Express

Lok Sabha:کانگریس نے سرحدی تنازعہ پر لوک سبھا میں مسلسل تیسرے دن التوا کا نوٹس دیا

اروناچل پردیش کے توانگ میں 9 دسمبر 2022 کو دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ جھڑپ میں دونوں ممالک کے کچھ فوجی زخمی ہوئے ہیں تاہم زخمی ہونے والے چینی فوجیوں کی تعداد زیادہ ہے

Mansih Tiwari

اروناچل پردیش میں چینی دراندازی کا مسئلہ اٹھانے کی اجازت نہ ملنے کے باوجود کانگریس نے جمعرات کو ایک بار پھر لوک سبھا(Lok Sabha) میں التوا کا نوٹس پیش کیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری(Manish Tiwari) نے اپنے نوٹس میں کہاکہ اہم سوالات ہیں جن کوپوچھے جانے کی ضرورت ہے، یہ جھڑپیں کیوں ہو رہی ہیں، پہلے گالوان اور اب یانگتسے؟ چینی کیا چاہتے ہیں؟ کیا ان حملوں کے نتیجے میں ہم نے چینیوں سے کوئی علاقہ کھویا ہے، اگر ایسا ہے تو حکومت اسے واپس لینے کا کتنا اور کیسے منصوبہ رکھتی ہے؟

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ چین نے بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر بنایا ہے اور ایل اے سی کے ساتھ اضافی فوجی دستے جمع کیے ہیں۔ مبینہ طور پر کم از کم تین اضافی پی ایل اے  بریگیڈ  کے ساتھ تعینات ہیں۔

تاہم بدھ کے روز اپوزیشن نے اس معاملے پر بحث سے انکار کے بعد دونوں ایوانوں سے واک آؤٹ کر دیا۔

اروناچل پردیش کے توانگ میں 9 دسمبر 2022 کو دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ جھڑپ میں دونوں ممالک کے کچھ فوجی زخمی ہوئے ہیں تاہم زخمی ہونے والے چینی فوجیوں کی تعداد زیادہ ہے۔

سال 1975 کے بعد سال 2020 میں مشرقی لداخ کے گالوان میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان خونریز تصادم ہوا۔ اس میں 20 بھارتی فوجی مارے گئے۔

اس کے بعد چین نے مشرقی لداخ کی پینگونگ تسو جھیل میں اپنی گشتی کشتیوں کی تعیناتی بڑھا دی۔ یہ علاقہ لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے قریب ہے۔

اس سے قبل بھی یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ دونوں ممالک لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر اپنے فوجیوں کی موجودگی بڑھا رہے ہیں۔

 

-بھارت ایکسپریس

Also Read