نفرتی پُجاری پولیس کی حراست میں
اپنے متنازعہ بیانات سے سستی شہرت حاصل کرنے والے نفرتی پجاری نرسمہانند سرسوتی نے حال ہی میں پیغمبر اسلامﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ بیان دیا تھا،اس کے اس متنازعہ بیان سے ملک سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، ان کے حالیہ متنازعہ بیان کے بعد ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے دیکھے گئے۔ دریں اثنا، جمعہ (4 اکتوبر) کی دیر رات غازی آباد میں کافی ہنگامہ ہوا، اس دوران نرسمہانند سرسوتی کو غازی آباد پولیس لائنز میں حراست میں رکھا گیا ہے۔
اب، ہفتہ (5 اکتوبر) کی صبح سے، پولیس اہلکار بھاری پولیس فورس کے ساتھ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مندر کے اردگرد موجود ہیں۔ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق پولیس نے یتی نرسمہانند کو حراست میں لے کر پولیس لائن میں رکھا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ یتی نرسمہانند نے ایک اسٹیج سے پیغمبر اسلام ﷺ اور حضرت علی ؓ شان اقدس میں گستاخانہ بیان دیا تھا۔
اس کے بعد غازی آباد میں مقامی مسلمانوں اور اے آئی ایم آئی ایم کے کارکنوں نے ضلع ہیڈکوارٹر پر احتجاج کرنے اوریتی نرسمہانند کا پتلا نذر آتش کرنے کی بات کہی۔ احتجاج ہونےسے ٹھیک ایک دن قبل ر انیل یادو نے ایک ویڈیو جاری کرکے اپنا بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر احتجاج میں یتی نرسمہانند کا پتلا جلایا گیا تو ہم دسہرہ کے دن حضرت ؓعلی اور پیغمبر اسلامﷺ کے پتلے جلائیں گے۔
انل یادو کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مقامی مسلمان ڈاسنا دیوی مندر کے گیٹ پر آئے۔ کچھ نعرے بھی لگائے گئے لیکن پولیس وہاں پہلے سے موجود تھی۔ جس کی وجہ سے پولس نے ہجوم کو منتشر کرکے معاملہ پرامن کیا۔
پولیس نے 7 دن کا وقت مانگا
اس دوران مقامی افراد اور انتظامیہ کی جانب سے امن سے متعلق ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا، جس میں سیاسی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ مسلم طبقہ کے لوگوں نے بھی شرکت کی۔ اس میٹنگ میں پولیس نے یتی نرسمہانند کے معاملے میں 7 دن کا وقت مانگا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔