منی پور میں ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا، 15 گھر جلائے گئے، فائرنگ سے ایک شخص زخمی
Mob led by women set fire to school: منی پور میں چوراچاند پورضلع کے توربنگ بازار علاقے میں مسلح شرپسندوں نے کم از کم 10 مکانات اور ایک اسکول کو نذر آتش کردیا۔ اس دوران انہوں (ہجوم) نے کئی روائنڈ گولیاں چلائی گئی اور دیسی بم بھی پھینکے ۔ پولیس نے پیر کو یہ جانکاری دی۔ پولیس نے بتایا کہ سینکڑوں خواتین بدمعاشوں کے ہجوم کے آگے چل رہی تھیں اور بتایا جا رہا ہے کہ یہ خواتین ان بدمعاشوں کے لئے انسانی ڈھال کے طور پر کام کر رہی تھیں۔
لوگوں نے خواتین کے ساتھ مل کر آگ لگا دی
توربنگ بازار میں واقع جس اسکول میں آگ لگائی گئی اس کا نام چلڈرن ٹریژر ہائی اسکول ہے۔پولیس نے بتایا کہ ،”جب ہم نے سینکڑوں خواتین کی قیادت میں ہجوم کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھا، تو ہم نے فائرنگ کا جواب دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا، لیکن جب ہم نے انہیں بی ایس ایف (بارڈر سیکورٹی فورس) کی گاڑی چھیننے اور ہمارے گھروں کو نذر آتش کرنے کی کوشش کرتے دیکھا تو ہمیں لگا کہ ہمیں جواب دینا پڑے گا۔”
تین ماہ سے تشدد جاری ہے
قابل ذکر بات یہ ہے کہ منی پور میں گزشتہ تین ماہ سے تشدد جاری ہے۔ اس تشدد میں اب تک 160 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ 19 جولائی کو دو خواتین کو برہنہ کرکے جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ جس کی وجہ سے ملک بھر کے عوام میں غم و غصہ دیکھا جارہا ہے ۔ اس معاملے میں پولیس نے اب تک پانچ ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
ہفتہ کے بعد اتوار کو بھی کئی مقامات میں گولا باری ہوتی رہی۔ جس اسکول میں آگ لگائی گئی وہاں سارے فرنیچر اور کتابیں برباد ہوگئیں۔ اوپر والے کا بڑا کرم رہا کہ تین مئی کو تشدد شروع ہونے کے بعد سے ہی اسکول بند تھا۔جس اسکول کو آگ لگائی گئی اس کی جانب سے کہاگیا ہے کہ آگ کے چلتے تقریبا ً ڈیڑھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔
بھارت ایکسپریس