Atiq Ahmad and Ashraf killings: اتر پردیش کے پریاگ راج میں عتیق احمد اوران کے بھائی اشرف احمد کو 15 اپریل کی رات کالوین اسپتال کے پاس جو کچھ ہوا ، وہیں پر کچھ میڈیا اہلکار نے ’اسد ‘ کی تدفین کے معاملے کو لے کر سوال پوچھے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسی دوران میڈیا کے اہلکار کی شکل میں وہاں پہنچے تھے۔قاتلوں نے دونوں بھائیوں کے بالکل قریب پہنچ کر کئی گولیا ں چلائی تھیں،دونوں کی موقع پر ہی موت ہوگئی،اس واقع کو میڈیا کے کیمرے کے ذریعہ پوری دنیا نے دیکھا۔ پولیس اور میڈیا کی موجودگی میں قتل کر دیا گیاتھا ۔ اس کے بعد سے یوپی پولس پرکئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ ان کے درمیان ایک سوال یہ بھی ہے کہ پولیس نے فائرنگ کیوں نہیں کی۔ آئیے آپ کو اس کے پیچھے کی وجہ بتاتے ہیں۔
15 اپریل کی رات پریاگراج کے کالون اسپتال کے پاس جو کچھ ہوا، اسے میڈیا کے کیمروں نے پوری دنیا نے دیکھا۔ لیکن جو کچھ احساس ہوا، اس کی کہانی آگے بھی ہے اور اس کہانی کا سامنے آنا ابھی باقی ہے۔عتیق اور اشرف کے قتل کے بعد پکڑے گئے قاتیلوں نے ابتدائی پوچھ گچھ میں تو کہا کہ عتیق احمد کا قتل کرکے بڑا مافیا بننا چاہتے ہیں۔ جرم کی دنیا میں نام کمانا چاہتے تھے۔ لیکن کیا اس کے پیچھے کوئی بڑی سازش ہے؟
درحقیقت تین نوجوان میڈیا کے اہلکار بن کر آئے قاتلوں نے عتیق اور اشرف احمد پراچانک فائرنگ کر دی۔ ان تین قاتلوں میں سے ایک نے پہلی گولی عتیق کے بائیں کنپٹی پر چلائی جب کہ دوسرے قاتل نے اشرف کو گولی ماری۔ گولی صرف 22 سیکنڈ تک چلی اور دونوں کا قصہ ختم ہوگیا۔ دونوں کو اس وقت قتل کیا گیا جب پولیس پریاگ راج کے کالوین اسپتال سے ان کی معمول کی صحت کی جانچ کروا کر واپس آرہی تھی۔
اچانک فائرنگ ہوئی
اس معاملے پر(عتیق اشرف فائرنگ) جب ایک پولیس اہلکار سے پوچھا گیا کہ پولیس نے ان لوگوں پر گولی کیوں نہیں چلائی؟ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ پولیس کو ردعمل کا وقت نہیں ملا۔ جب تک ہم سمجھ پائے کہ اچانک کیا ہوا، فائرنگ بند ہو چکی تھی۔ تاہم فائرنگ رکتے ہی تینوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
فائرنگ نہ کرنے کی وجہ بتا دی گئی
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اتر پردیش کے سابق ڈی جی پی اے کے جین نے بتایا کہ سب کچھ اتنی جلدی ہوا کہ پولیس کو وقت نہیں مل سکا۔ پولیس فیصلہ نہیں کر سکی کہ وہ کیا کرے۔ اسی دوران ایک اور آئی پی ایس افسر نے کہا کہ اگر پولس تینوں قاتلوں پر گولی چلا دیتی تو قتل کے پیچھے سازش کا پتہ نہیں چل پاتا۔ پولیس کے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا۔
-بھارت ایکسپریس