اروند کیجریوال کی مشکلات میں اضافہ
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے حلف نامہ پر سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کیا ہے۔ اروند کیجریوال کی جانب سے حلف نامہ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان کی گرفتاری اس بات کا ایک کلاسک کیس ہے کہ کس طرح مرکزی حکومت نے اپنے سب سے بڑے سیاسی حریف عام آدمی پارٹی اور اس کے لیڈروں کو کچلنے کے لیے ای ڈی اور پی ایم ایل اے کا غلط استعمال کیا۔
انگریزی ویب سائٹ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے حلف نامے میں کہا کہ ‘انتخابات کے دوران جب سیاسی سرگرمیاں اپنی بلند ترین سطح پر تھیں تو ان کی (کیجریوال) کی غیر قانونی گرفتاری کا ان کی پارٹی پر بڑا اثر پڑا ہے’۔ ایسا کرنے سے مرکزی حکومت کو موجودہ لوک سبھا انتخابات میں زیادہ فائدہ ملے گا۔ اس وقت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ضرورت ہے لیکن ان کی غیر قانونی گرفتاری نے واضح طور پر سمجھوتہ کر دیا ہے۔
بیان حلفی میں کیا کہا گیا؟
انہوں نے اپنے حلف نامہ میں کہا، ’’ان کے پاس کوئی ثبوت یا مواد نہیں ہے جس سے یہ ظاہر ہو کہ عام آدمی پارٹی نے کسی سے رشوت لی ہے یا گوا کے انتخابات میں اس کا استعمال کیا گیا ہے‘‘۔ ای ڈی کے پاس ان الزامات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔
ای ڈی نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا تھا۔
ای ڈی نے سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کیجریوال کے طرز عمل نے تفتیشی افسر کو یقین دلایا کہ وہ منی لانڈرنگ کے مجرم ہیں۔ کیجریوال کو 21 مارچ کو دہلی کی شراب پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم کیجریوال کو اس معاملے میں ابھی تک کوئی قانونی راحت نہیں ملی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ سے جھٹکا
اسی دوران اروند کیجریوال نے اپنی گرفتاری کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ تاہم، ہائی کورٹ نے گرفتاری کو چیلنج کرنے والی کیجریوال کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کی گرفتاری کو غیر قانونی نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔ کیجریوال نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ 15 اپریل کو سپریم کورٹ نے کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر ای ڈی سے جواب طلب کیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔