مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اسمبلی میں اینٹی ریپ بل پیش کیا۔
Aparajita Woman and Child Bill 2024: وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی حکومت نے منگل (3 ستمبر) کو مغربی بنگال اسمبلی میں خواتین سیکورٹی پراینٹی ریپ بل (اپراجیتا ویمن اینڈ چلڈرن بل) پیش کیا۔ اس کے ذریعہ آبروریزی کے قصورواروں کو پھانسی کی سزا دینے کا التزام کیا گیا ہے۔ ممتا بنرجی کی قیادت والی ٹی ایم سی حکومت نے اسمبلی میں اپراجیتا ویمن اینڈ چلڈرن بل پیش کیا ہے۔ اس بل کے تحت آبروریزی متاثرہ کی موت ہونے کی صورت میں قصورواروں کے لئے سزائے موت کا التزام ہے۔ موجودہ قوانین میں تبدیلی کے بعد اس بل کو پیش کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اس بل کو تاریخی بتاتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سی بی آئی انصاف دلائے۔ ممتا بنرجی کے اس بل کی اپوزیشن بی جے پی نے بھی حمایت کی ہے۔
دراصل، مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا کے آرجی کرمیڈیکل اینڈ ہاسپٹل میں خاتون ڈاکٹرکے ساتھ آبروریزی-قتل معاملے سے متعلق ممتا حکومت بیک فٹ پر ہے۔ کولکاتا معاملے کے بعد ممتا بنرجی نے اعلان کیا تھا کہ وہ آبروریزی سے متعلق قانون بنائیں گی۔ اسے لے کرانہوں نے اسمبلی کا خصوصی سیشن بلانے کا بھی اعلان کیا تھا۔ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ وہ بھی چاہتی ہیں کہ متاثرہ کو جلدازجلد انصاف ملے۔ بی جے پی نے اسمبلی میں پیش ہوئے اس بل سے متعلق اپنی رضا مندی ظاہرکی ہے۔
#WATCH | Kolkata: At the West Bengal Assembly, CM Mamata Banerjee says, “…This bill will ensure that the harshest punishment is given for cases of harassment and rape of women. In this, the provisions of the POCSO Act have been further tightened… Death penalty has been… pic.twitter.com/zsCSm8CpOQ
— ANI (@ANI) September 3, 2024
اپراجیتا ویمن اینڈ چلڈرن بل کی کیا ہیں خاص باتیں؟
مغربی بنگال اسمبلی میں پیش ہوئے اپراجیتا ویمن اینڈ چلڈرن بل کی تین اہم باتیں ہیں، جوآبروریزی کے قصورواروں کوسخت سزا دینے کا التزام کررہی ہیں۔ کسی خاتون کا آبروریزی کرنے کے بعد اگراس کا قتل کردیا جاتا ہے توایسا کرنے والے قصوروارکوسزائے موت دی جائے گی۔ کسی خاتون کے ساتھ آبروریزی کی گئی تواس جرم کوانجام دینے والے قصوروارکوعمرقید کی سزا دی جائے گی۔ وہیں کسی نابالغ کی آبروریزی ہوتی ہے تواس جرم کوانجام دینے والے قصوروارکو20 سال کی قید اورموت کی سزا دونوں کا التزام ہے۔
اس بل کی یہ تین بڑی باتیں ہیں، جسے مرکزی حکومت کے قانون میں ترمیم کے بعد پیش کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت کا آبروریزی سے متعلق جو قانون ہے، اس میں پوری طرح سے تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ مگراس نئے قانون کے ذریعہ 21 دنوں میں انصاف کو یقینی بنایا جائے گا۔ اگر 21 دنوں میں فیصلہ نہیں آتا ہے تو پولیس سپرنٹنڈنٹ کی اجازت سے 15 دن اورمل جائیں گے۔ یہ کنکرنٹ لسٹ میں ہے اورہر ریاست کواس میں ترمیم کرنے کا حق ہے۔