وقف (ترمیمی) بل پر پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کی تشکیل کے بعد کمیٹی کے اندر مسلسل تنازعات جاری ہیں۔ کئی سرکاری اداروں نے وقف بورڈ پر ان کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وقف بورڈ کی جانب سے یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ ان کی کئی جائیدادیں سرکاری اداروں کے غیر مجاز قبضے میں ہیں۔ دریں اثناء پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی نے اسٹیک ہولڈرز، ماہرین اور دیگر اداروں سے مجوزہ قانون پر تجاویز طلب کی ہیں۔
پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی کی جانب سے تجاویز مانگنے کے بعد دہلی سے ایک ویڈیو سامنے آیا ہے، جس میں کچھ نوجوان ہاتھ میں مائیک پکڑ کر لوگوں سے تجاویز دینے کی اپیل کر رہے ہیں۔ تاہم عام لوگوں سے تجاویز دینے کی اپیل کے ساتھ ساتھ یہ لوگ انہیں اس بل کے نقصانات بھی بتارہے ہیں۔ ویڈیو میں ان نوجوانوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اگر یہ قانون آیا تو آپ سے مساجد، عیدگاہ اور قبرستان چھین لیے جائیں گے۔ اس ویڈیو کو لے کر انتظامی وقف بورڈ یا کسی اور تنظیم کی طرف سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
वक्फ बोर्ड की उत्तर प्रदेश, बिहार, दिल्ली में इतनी ज़मीन है कि…
अगर उसका सही इस्तेमाल होता तो यहा के मुसलामानों को अपना घर बार छोडकर दूसरे राज्य जाना नहीं पड़ता काम के लिए…
लेकिन क्या करे
मुस्लिम लीडर्स और उलेमा ए सू को कॉँग्रेस समाजवादी पार्टी की चापलूसी, जी हुज़ूरी करने से… pic.twitter.com/5P9326w7Kv— Abu Aala Azmi (@Azmiboy00786) September 8, 2024
مرکزی حکومت نے وقف بورڈ کی جائیدادوں کی مناسب دیکھ بھال اور اس سے متعلق تنازعات کو کم کرنے کے لیے وقف بورڈ ترمیمی ایکٹ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اس قانون کے آنے کے بعد وقف بورڈ کے اختیارات کم ہو جائیں گے۔ اسی وجہ سے بعض مسلم لیڈروں نے کہا ہے کہ یہ قانون ان کی مسجدوں اور قبرستانوں کو چھیننے کے لیے لایا گیا ہے۔ فی الحال پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی اس قانون پر بحث کر رہی ہے۔ اس پر لوگوں سے تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ مشترکہ کمیٹی کی تجویز کے بعد ہی اس ایکٹ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور بحث کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کرے گا۔ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا دعویٰ ہے کہ مسلم کمیونٹی کے لوگ ہی اس قانون کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اسد الدین اویسی جیسے اپوزیشن لیڈروں کا کہنا ہے کہ حکومت وقف بورڈ کی جائیدادوں کو چھیننے کے لیے یہ قانون لا رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔