Bharat Express

Assam Gangrape News: ‘نہ ہی جنازے میں ہوں گے شریک اور نہ ہی قبرستان میں ہونے دیں گے تدفین، آسام اجتماعی عصمت دری کے ملزم کی موت پر گاؤں والوں کا فیصلہ،

مقامی باشندہ  ثقلین کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس مجرم کے جنازے میں شریک نہیں ہوں گے.. ہم نے اس کے خاندان کو بھی معاشرے بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے .. ہم مجرموں کے ساتھ نہیں رہ سکتے’.

سام اجتماعی عصمت دری کے ملزم کی موت

آسام میں ایک نابالغ لڑکی کی عصمت دری کا مرکزی ملزم تفضل الاسلام ہفتہ کی صبح مبینہ طور پر پولیس کی حراست سے فرار ہو گیا تھا اور ناگون ضلع کے ڈھنگ میں تالاب میں چھلانگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں اس کی موت ہو گئی۔ پولیس نے بتایا کہ ملزم کو جمعہ کے روز گرفتار کیا گیا تھا اور اسے ‘کرائم سین’ کی تفتیش کے لیے صبح 3.30 بجے کے قریب جائے وقوعہ پر لے جایا گیا تھا۔

پولیس نے کہا، “ملزم تفضل اسلام پولیس کی حراست سے فرار ہو گیا اور تالاب میں چھلانگ لگا دی۔ فوری طور پر تلاشی مہم شروع کی گئی اور تقریباً دو گھنٹے کے بعد اس کی لاش برآمد کر لی گئی۔” دریں اثنا، ملزم کے آبائی گھر بوربھیٹی کے گاؤں والوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کریں گے اور اس کی میت کو گاؤں کے قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

مقامی باشندوں کا بڑا فیصلہ

مقامی باشندہ  ثقلین کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس مجرم کے جنازے میں شریک نہیں ہوں گے.. ہم نے اس کے خاندان کو بھی معاشرے بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے .. ہم مجرموں کے ساتھ نہیں رہ سکتے’.

ایک اور مقامی باشندہ اسد الدین احمد نے کہا، ‘ملزم کی حرکت نے ہمیں شرمندہ کر دیا ہے۔ جب ہمیں معلوم ہوا کہ مجرم کی موت ہو گئی ہے تو ہم نے فیصلہ کیا کہ اس کی لاش کو اپنے قبرستان میں جگہ نہ دی جائے۔ ان کے جنازے میں بھی شرکت نہیں کریں گے۔

ملزم نے تالاب میں چھلانگ لگا دی تھی۔

ناگاؤں کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) سوپنل ڈیکا نے بتایا کہ ملزم نے ایک پولیس اہلکار پر حملہ کیا، پولیس کی گرفت سے فرار ہو کر تالاب میں چھلانگ لگا دی۔ انہوں نے کہا کہ فوری طور پر ایس ڈی آر ایف کو اطلاع دی گئی، تلاشی مہم شروع کی گئی اور تقریباً دو گھنٹے بعد اس کی لاش برآمد ہوئی۔ ایس پی نے بتایا کہ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا ہے اور اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ دیگر دو ملزمان تاحال مفرور ہیں جن کی تلاش جمعہ کی شب کئی مقامات پر چھاپے مار کر جاری ہے۔

متاثرہ لڑکی ٹیوشن سے گھر واپس آرہی تھی۔

آپ کو بتا دیں کہ جمعرات کی شام تین لوگوں نے 14 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر عصمت دری کی تھی۔ اس وقت لڑکی ٹیوشن پڑھ کر گھر لوٹ رہی تھی۔ ملزمین متاثرہ کو زخمی حالت میں سڑک کنارے تالاب کے پاس چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ بعد میں مقامی لوگوں نے پولیس کو واقعہ کی اطلاع دی۔

وزیراعلیٰ نے سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی

اس سے قبل وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے جمعہ کو کہا تھا کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وادی بارک کے تین اضلاع کا دورہ کرنے والے سرما نے جمعہ کی رات کہا تھا کہ اس طرح کے معاملات سے نمٹنے میں آسام اور بنگال میں فرق ہے۔ انہوں نے کہا، ‘جب بنگال میں خواتین پر تشدد ہوتا ہے تو مجرموں کو تحفظ دیا جاتا ہے اور پولیس مشکوک کارروائی کرتی ہے۔ آسام میں نابالغ لڑکی کے ساتھ گھناؤنا جرم کیا گیا، ملزم کو فوری گرفتار کر لیا گیا۔

سرما نے کہا تھا کہ انہوں نے فوری طور پر ریاستی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو جائے وقوعہ کا دورہ کرنے اور واقعے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت دی ہے، وزیر اعلیٰ نے ایک وزیر کو ناگون اسپتال بھیجا جس نے متاثرہ کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔

بھارت ایکسپریس۔