Bharat Express

Unacademy has fired Karan Sangwan: جاہل شخص کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کرنے والے ٹیچر کو اَن اکیڈمی نے کیا برخاست،سادھوی خوش، کجریوال ناراض

کرن سانگوان کو ہٹائے جانے سے ایک طرف جہاں سادھوی پراچی سمیت جاہلوں کا گروپ خوشی منارہا ہے وہیں دوسری جانب سیاسی اور تعلیمی گلیاروں سے کرن کے حق میں آواز بلند ہونے لگی ہے۔ دہلی کے سی ایم اروند کجریوال نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ  کیا پڑھے لکھے لوگوں کو ووٹ دینے کی اپیل کرنا جرم ہے۔

کرن سانگوان وان کا وہ ٹیچر جو کل تک آن لائن ٹوٹوریل پلیٹ فارم اَن ایکڈمی  پر قانون کے طلبا کو پڑھایا کرتا تھا ،آج اس کو ان ایکڈمی والوں نے سروس سے باہر کردیا ہے۔ کرن سانگوان کو باہر کرنے کی پیچھے کی بڑی وجہ  یہ بتائی جارہی ہے کہ انہوں نے ایک دن کلاس کے اختتام پر طلبا سے یہ اپیل کی کہ وہ آئندہ انتخاب میں کسی جاہل یا ناخواندہ شخص کو ووٹ کرے۔ ایسے شخص کو ووٹ کرکے کامیاب بنائے جو آپ کی ضرورتوں کو اچھے سے سمجھ سکے۔ کرن سانگوان کی اس اپیل میں کسی کا نام نہیں تھا، اس نے کسی بھی پارٹی کے کسی بھی لیڈر کا نام نہیں لیا تھا، لیکن اس کے باوجود حکمراں جماعت کی جانب سے کچھ رہنماوں نے اس پر اعتراض درج کیا اور اس انداز میں اَن ایکڈی پر دباو بنایا گیا کہ اخیر میں اس نے ان جاہل طاقتوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے اور سانگوان کو اپنے پلیٹ فارم سے باہر نکال دیا۔

کرن سانگوان نے  جو اپیل کی تھی اس میں انہوں نے کہا تھا کہ” اگلی با ر جب بھی ووٹ دو، کسی پڑھے لکھے کو ووٹ دینا،تاکہ یہ سب کچھ دوبارہ زندگی میں نہ جھیلنا پڑے۔اگلی بار دھیان رکھنا، ایسے شخص کومنتخب کریں جو پڑھا لکھا ہو،جو سمجھ سکے چیزوں کو،صرف ایسے انسان کو نہ چنیں جن کو صرف بدلنا آتا ہو، نام تبدیل کرنا آتا ہو،اس لئے آپ اپنا صحیح فیصلہ لینا”۔کرن سانگوان نے اپنے اس بیان میں کسی بھی رہنما کا نام نہیں لیا، ناہی یوپی ،بہار کے کسی لیڈر کا نام لیا اور ناہی دہلی میں بیٹھے ہوئے کسی مرکزی وزیر کا انہوں نے نام لیا، لیکن لوگ خود سے یہ سمجھ گئے کہ آخر کرن سانگوان کس کے بار میں  بات کررہے تھے۔ پھر مہم چلائی گئی،آواز اٹھائی گئی اور اس طرح کرن سانگوان کو اَن ایکڈمی والوں نے ہٹا دیا۔

کرن سانگوان کو ہٹائے جانے سے ایک طرف جہاں سادھوی پراچی سمیت جاہلوں کا گروپ خوشی منارہا ہے وہیں دوسری جانب سیاسی اور تعلیمی گلیاروں سے کرن کے حق میں آواز بلند ہونے لگی ہے۔ دہلی کے سی ایم اروند کجریوال نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ  کیا پڑھے لکھے لوگوں کو ووٹ دینے کی اپیل کرنا جرم ہے،اگر کوئی جاہل ہے،ذاتی طور پر میں اس کی عزت کرتا ہوں،لیکن عوامی نمائندہ جاہل نہیں ہوسکتا۔یہ سائنس اور ٹکنالوجی کا زمانہ ہے،21ویں صدی کے نئے بھارت کی تعمیرجاہل نمائندے کبھی نہیں کرسکتے۔وہیں دوسری جانب طلبا کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو کرن سانگوان کی مدد کرنے کی مہم چلارہی ہے ساتھ ہی ساتھ اَن اکیڈمی کواَن انسٹال کرنے کیلئے ہیش ٹیگ چلایاجارہا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read