مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعرات (11 جنوری) کو ون نیشن، ون الیکشن پر اپنا موقف واضح کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ملک، ایک الیکشن درست نہیں ہے۔ یہ ہندوستان کے آئینی بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہوگا۔ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی سربراہ ممتا بنرجی نے سابق صدررام ناتھ کووند کی قیادت والی کمیٹی کو ون نیشن ،ون الیکشن کے حوالے سے لکھے گئے خط میں کہا کہ ہم بیک وقت انتخابات کرانے سے متفق نہیں ہیں۔ سال 1952 میں لوک سبھا انتخابات اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ ہوئے تھے۔ یہ سلسلہ کئی سال تک جاری رہا لیکن بعد میں برقرار نہ رہ سکا۔
ممتا بنرجی نے مزید کہاکہ انتظامیہ کی ویسٹ منسٹر سسٹم میں مرکز اور ریاستی انتخابات نہ ہونا ایک بنیادی خصوصیت ہے۔یہ تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔ مختصر یہ کہ بیک وقت انتخابات کا انعقاد نہ کرنا ہندوستانی آئینی نظام کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے۔یاد رہے کہ کمیٹی کا کام لوک سبھا، قانون ساز اسمبلیوں، میونسپل باڈیز اور پنچایتوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کے امکان پر غور کرنا اور سفارش کرنا ہے۔ کمیٹی اس بات کا بھی مطالعہ کرے گی کہ آیا آئین میں ترمیم کے لیے ریاستوں کی منظوری درکار ہوگی یا نہیں ۔ممتابنرجی نے اپنے خط میں کمیٹی سے سب سے بڑا سوال یہ پوچھا ہے کہ کیا مرکز میں حکومت بدلتی ہے اور درمیان میں ہی پارلیمنٹ تحلیل ہوجاتی ہے تو کیا ریاستی حکومتیں بھی بدلیں گے ،اسمبلیاں بھی تحلیل ہوجائیں گی؟ لوک سبھا میں ہونے والے سیاسی نشیب وفراز سے اسمبلیاں کیسے محفوظ رہ پائیں گی اور کیسے اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا؟
درحقیقت سابق صدر رام ناتھ کووند کی قیادت والی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے سیاسی جماعتوں کو خط لکھ کر اس مسئلہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کو کہا تھا۔ اس کمیٹی کے ارکان میں وزیر داخلہ امت شاہ، مالیاتی کمیشن کے سابق چیئرمین این کے سنگھ، سبھاش سی کشیپ، ہریش سالوے، سنجے کوٹھاری، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری اور سابق مرکزی وزیر غلام نبی آزاد شامل ہیں۔ تاہم بعد میں ادھیر رنجن چودھری نے اپنا نام واپس لے لیاتھا۔آپ کو بتا دیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی ون نیشن، ون الیکشن کی وکالت کرتے ہوئے کئی مواقع پر کہتے رہے ہیں کہ اس سے وسائل اور وقت کی بچت ہوگی۔
بھارت ایکسپریس۔