سکھ فار جسٹس پر پابندی میں پانچ سال کی توسیع
نئی دہلی: مرکزی وزارت داخلہ نے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے سکھ فار جسٹس پر پابندی پانچ سال کے لیے بڑھا دی ہے۔ وزارت نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ اس تنظیم کے خلاف یہ کارروائی ملک کی سالمیت اور خودمختاری پر حملہ کرنے کے الزام میں کی گئی ہے۔ یہ تنظیم ایک الگ خالصتانی ملک بنانے کے لیے سرگرم ہو گئی ہے۔ یہ تنظیم مسلسل ملک دشمن سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
سکھ فار جسٹس پر پہلی بار 2019 میں پابندی لگائی گئی تھی۔ اس کے بعد وزارت داخلہ نے اس تنظیم کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ریفرنڈم کی آڑ میں یہ تنظیم شدت پسندی اور علیحدگی پسندی کے نظریے کو مسلسل فروغ دے رہی ہے۔ سکھ فار جسٹس کے خلاف بھارت میں بھی کئی مقدمات درج ہیں۔ ان سے تفتیش جاری ہے۔
یہ ایک بنیاد پرست تنظیم ہے، جو پنجاب کو خالصتانی ملک بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ اس کے لیے یہ تنظیم کئی ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے۔ اس تنظیم کی بنیاد گروپتونت سنگھ پنوں نے 2007 میں رکھی تھی۔ وہ پیشے کے اعتبار سے وکیل ہے۔ اس کا ہیڈ کوارٹر امریکہ میں واقع ہے۔ اس تنظیم نے ایک علیحدہ خالصتانی ملک بنانے کی سمت میں کئی ممالک میں مسلسل ریفرنڈم کرائے ہیں۔ سکھ فار جسٹس پر پہلے بھی کئی طرح کے الزامات لگائے جا چکے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔