انگریزی یا کسی بھی زبان کی تعلیم کے لئے دارالعلوم میں کوئی ممانعت نہیں
Darul Uloom Deoband: دارالعلوم دیوبند نے اترپردیش اقلیتی حقوق کمیشن میں اپنا موقف پیش کیا ہے۔ اس پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کمیشن نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند نے بروز بدھ اپنا جواب تحریری شکل میں کمیشن کے سامنے پیش کیا، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ دارالعلوم کی جانب سےانگریزی و دیگر جدید تعلیم سے متعلق کوئی ممانعت نہیں ہے اور مورخہ 13 جون 2023 کو جاری کردہ نوٹس میں ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے عام لوگوں میں غلط فہمی پیدا ہوگئی ہے ۔ یوپی اقلیتی حقوق کمیشن نے جواب سے مطمئن ہو کر کہا کہ دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ دار العلوم دیوبند کے طلباء کو انگریزی اور دیگر مضامین کی تعلیم لینے سے روکا نہیں جائے گا۔
اتر پردیش اقلیتی حقوق کمیشن نے دارالعلوم دیوبند کے 13 جون کو جاری کیے گئے نوٹس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے 15 جون 2023کو سہارنپور ضلع مجسٹریٹ کو ایک مکتوب بھیجا گیا تھا جس میں معاملے کی مکمل جانچ کرکے کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا سمن جاری کیا گیا تھا۔ سمن میں دارالعلوم دیوبند کی مجلس تعلیم کے ناظم کو بھی 21 جون کو کمیشن میں حاضر ہونے کی ہدایت دی گئی تھی۔مقرر کی گئی تاریخ پر بروز بدھ ڈی ایم سہارنپور کی طرف سے کرائی گئی جانچ رپورٹ کے ساتھ وہاں کے نائب تحصیلدار پیش ہوئے۔ ساتھ میں دارالعلوم دیوبند کی طرف سے مجلس تعلیم کے ناظم مولانا حسین احمد ہری دواری بھی پیش ہوئے۔
ضلع مجسٹریٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاملے کی جانچ ڈپٹی کلکٹر دیو بند نے کی تھی اور رپورٹ کے مطابق دارالعلوم دیوبند میں انگریزی پر پابندی لگانے کے سلسلے میں دارا علوم دیوبند کی جانب سے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ادارہ خود بھی اپنا انگریزی کا الگ شعبہ چلاتا ہے اور اس میں ہندی ،ریاضی اور کمپیوٹر وغیرہ جیسے مضامین پڑھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ڈپٹی کلکٹر نے دارالعلوم دیوبند کے انگریزی شعبہ کا معائنہ بھی کیا اور شعبہ کے سربراہ تو قیر احمد قاسمی سے بات چیت بھی کی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ، دارالعلوم دیوبند میں انگریزی کی ایک الگ لائبریری بھی ہے۔ دارالعلوم کے پرائمری کلاسیز میں طلبہ کو دیگر مضامین کے ساتھ ہندی، انگلش ، ریاضی اور کمپیوٹر وغیرہ کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ دارالعلوم دیوبند انگریزی تعلیم لینے کے بالکل خلاف نہیں ہے اور وه خودزیر تعلیم طلبہ کو انگریزی تعلیم فراہم کرتا ہے۔
دارالعلوم دیوبند میں انگریزی و دیگر زبانوں کی تعلیم
دار العلوم دیوبند کی مجلس تعلیم کے ناظم حسین احمد نے اپنے جواب میں واضح کیا کہ دارالعلوم میں انگریزی، ہندی، ریاضی، کمپیوٹر سائنس جیسے مضامین کی تعلیم پہلے سے دی جارہی ہے اور کسی بھی زبان کے سیکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ البتہ، یہاں زیر تعلیم طلبہ دوسری ڈگری حاصل کرنے کے لیے کسی دوسرے ادارے میں داخلہ نہیں لیں گے، کیونکہ دو اداروں میں داخلہ لینے سے طلبہ کی پڑھائی متاثر ہوگی اور قانون کے مطابق کوئی بھی طالب علم ایک وقت میں دو اداروں میں داخلہ نہیں لے سکتا اور دو ڈگریاں حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ دار اعلوم میں زیر تعلیم کوئی بھی طالب علم اپنا کورس مکمل کرنے کے بعد کسی بھی ادارے میں کسی بھی کورس کے لیے داخلہ لے سکتا ہے، دار العلوم کو اس پر کبھی کوئی اعتراض نہیں۔ مجلس تعلیم کے ناظم حسین احمد نے یہ وضاحت بھی کی ہے کہ 13جون کو جاری اعلان نامے میں ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے تفہیم کا مسئلہ پیدا ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ، انگریزی کی تعلیم موجودہ وقت کی اہم ضرورت ہے، اس لیے مدرسہ میں پڑھنے والے بچوں کو انگریزی اور دیگر مضامین پڑھنے سے روکنا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند دنیا کا مشہور اسلامی تعلیمی ادارہ ہے، لہذ اس کی انتظامیہ سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ ادارہ کے بنائے گئے اصول و ضوابط کے تحت کسی بھی طالب علم کو انگریزی اور دیگر مضامین کی تعلیم لینے سے روکا نہ جائے، جیسا کہ دارالعلوم دیو بند نے واضح کر دیا ہے کہ ان کے یہاں انگریزی و دیگر زبانوں کی تعلیم کا معقول بندوبست ہے۔
-بھارت ایکسپریس