Bharat Express

know the traffic rules?: ٹریفک پولیس سے لگتا ہے’ڈر‘، کہیں کٹ نہ جائے غلط چالان! جانئے ایسے وقت میں کیا کریں؟

موٹر وہیکل ایکٹ کے قوانین کے مطابق، اگر کوئی پولیس اہلکار آپ سے پوچھے بغیر آپ کی موٹر سائیکل یا گاڑی کی چابی نکالتا ہے، تو آپ کو اس پولیس والے کے خلاف شکایت کرنے کا حق ہے۔

ٹریفک رولز

نئی دہلی: قانون کی بالا دستی ضروری ہے۔ چاہے وہ اصول توڑنے والا ہو یا اس کا رکھوالا ہو۔ ہر ایک کے لیے اصولوں پر قائم رہنا ضروری ہے۔ ہم سب نے سڑک پر گاڑیوں کی رفتار اور اس سے ہونے والی تباہی کو دیکھا ہے۔ انتظامیہ ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، سڑکوں پر اسپیڈ کیمرے لگائے جا رہے ہیں، آٹومیٹک چالان جاری کیے جا رہے ہیں، لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود تیز رفتاری کے باعث حادثات رکنے کا نام نہیں لے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ پولیس بعض اوقات اس کے خلاف سخت رویہ اختیار کرتی ہے جس کی وجہ سے بے گناہ لوگ بھی اس کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تو جانئے ٹریفک قوانین کیا ہیں؟ اور اس کا صحیح استعمال کیسے کیا جا سکتا ہے۔

دراصل، موٹر وہیکل ایکٹ، 1988 ہندوستان میں نافذ ہے۔ اس کے تحت ٹریفک پولیس کو ٹریفک کا نظام برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ پولیس کو سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو قوانین پر عمل کرنے اور کسی بھی قسم کے حادثات سے بچنے کے لیے آگاہ کرنا ہوتا ہے۔

اگر ٹریفک پولیس آپ کی گاڑی کو روکتی ہے اور آپ سے گاڑی کی رجسٹریشن، انشورنس، آلودگی کا سرٹیفکیٹ، فٹنس سرٹیفکیٹ یا ڈرائیونگ لائسنس مانگتی ہے، تو آپ کو یہ حق حاصل ہے کہ آپ ان کی آفیشل آئی ڈی دیکھ سکتے ہیں۔ یہی نہیں، آپ کو ان کی نمبر پلیٹ دیکھنے اور ان کا بیچ نمبر نوٹ کرنے کا حق ہے۔

موٹر وہیکل ایکٹ کے قوانین کے مطابق، اگر کوئی پولیس اہلکار آپ سے پوچھے بغیر آپ کی موٹر سائیکل یا گاڑی کی چابی نکالتا ہے، تو آپ کو اس پولیس والے کے خلاف شکایت کرنے کا حق ہے۔

جب ٹریفک پولیس اہلکار آپ کا چالان کاٹتا ہے تو اس کے پاس چالان بک یا ای چالان مشین ہونی چاہیے۔ اگر پولیس والے کے پاس یہ چیزیں نہیں ہیں تو آپ اس سے اس کے تعلق سے سوال کر سکتے ہیں۔

اگر آپ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی ہے تو پولیس اہلکار آپ کا ڈرائیونگ لائسنس منسوخ یا ضبط نہیں کر سکتا۔ اس کے علاوہ ٹریفک پولیس کو آپ کی گاڑی کی ہوا نکالنے کا حق بھی نہیں ہے۔

اس کے علاوہ، پولیس اہلکار آپ کو کاغذات دکھانے کے لیے گاڑی سے باہر نکلنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ اگر اس دوران ان کا رویہ درست نہ ہوا تو اس سلسلے میں اعلیٰ حکام سے شکایت بھی کی جا سکتی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read