Bharat Express

India Islamic Cultural Centre: انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کے ممبران ہی سنٹر کی سپریم باڈی: دہلی ہائی کورٹ

قریشی نے کہا کہ ان کا مقصد ملک اور دنیا میں مرکز کے وقار کو برقرار رکھنا ہے۔انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے نائب صدر ایس ایم خان نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ مرکز کے مفاد میں ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ مرکز کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔

انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کے ممبران ہی سنٹر کی سپریم باڈی: دہلی ہایء کورٹ

India Islamic Cultural Centre: دہلی ہائی کورٹ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کے ممبران ہی سپریم باڈی ہے۔ عدالت نے کہا کہ سنٹر کے قوانین کے مطابق کوئی بھی عہد یدار جنرل باڈی سے اوپر نہیں ہے۔ عدالت نے منتخب بورڈ آف ٹرسٹیز اور ایگزیکٹو ممبرز کو مرکز کے کاموں میں دخل دینے سے فوراً روک دیا۔ ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے کہا کہ 9 جنوری، 2024 کو تمام منتخب عہدیداران کی مدت کار مکمل ہو چکی ہے،اس لیے عدالتی مبصرین 3 مئی تک ایک خصوصی جی بی ایم منعقد کریں گے۔ جس میں تمام ایجنڈوں پر فیصلے کیے جائیں گے جن میں عہدیداروں کی عمر کی حد بھی شامل ہے اور اس کے مطابق سالانہ جنرل باڈی اجلاس 30 دن کے اندر بلایا جائے گا جو دیگر رسمی کارروائیوں کو مکمل کرے گا۔ ساتھ  ہی ساتھ الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ بھی کرے گا۔ دہلی ہائی کورٹ نے عدالتی آبزرور کو اپنے فیصلے کی تاریخ سے ایک ہفتہ کے اندر ووٹر لسٹ کو حتمی شکل دینے کا بھی حکم دیا۔

عدالت کے اس فیصلے سے مرکز کے تاحیات ارکان کافی خوش ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ کچھ لوگوں نے مرکز کو عدالت میں گھسیٹا جس کی وجہ سے نہ صرف مرکز کی شبیہ خراب ہوئی بلکہ مرکز کو لاکھوں روپے کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سینئر لائف ممبر ڈاکٹر وارث احمد خان نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے سے ابرار احمد، احمد رضا، قمر احمد، جمشید زیدی، محمد شمیم اور شرافت اللہ کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

چونکہ یہ تمام 6 اہلکار 9 جنوری 2024 کو اپنی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد بھی اپنے عہدوں پر موجود تھے اور مرکز کے تمام کام معمول کے مطابق کر رہے تھے۔ ڈاکٹر وارث خان نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے واضح ہو گیا ہے کہ ان کا عہدے پر رہنا غیر مجاز اور غیر منصفانہ تھا۔ عدالت کی جانب سے اپنے حق میں فیصلہ آنے پر مقدمے کے مدعی اور مرکز کے صدر سراج الدین قریشی نے کہا کہ یہ مرکز کے چار ہزار تاحیات ارکان کی فتح ہے جس کے لیے وہ عدالت گئے تھے۔

قریشی نے کہا کہ ان کا مقصد ملک اور دنیا میں مرکز کے وقار کو برقرار رکھنا ہے۔انڈیا  اسلامک کلچرل سینٹر کے نائب صدر ایس ایم خان نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ مرکز کے مفاد میں ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ مرکز کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں- Sanjay Singh Bail: سنجے سنگھ کی ضمانت کے لئے عدالت نے طے کی شرائط، این سی آر چھوڑنے پرای ڈی افسر سے شیئر کرنا ہوگا لوکیشن

عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے مرکز کے اراکین میں پدم شری پروفیسر جے ایس راجپوت، الکا مدھوک، ابوذر حسین خان، بہار برکی، سکندر حیات، صفیہ بیگم، آصف زیدی، ڈاکٹر ایم رحمت اللہ، شہریار خان، مبینہ ابرار، رضوانہ مشتاق، عارف حسین، شامل تھے۔ اختر عادل، ڈاکٹر ماجد دیوبندی، دنیش مدن، شفیق قریشی، عمران خان، جاوید حسین، خسرو خان، حف متلوب، ادریس خان، اسلم جاوید، پروفیسر شمیم احمد، اور شاہانہ بیگم نے کہا کہ عدالت کے حکم کے مطابق آبزرور خصوصی  اجلاس منعقد کریں اور فوری طور پر انتخابات کرائیں تاکہ مرکز کا کام کاج کو احسن طریقے سے چلایا جا سکے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read