پہلی بار سورج کی فضا میں پہنچا انسان کا بنایا ہوا خلائی جہاز، جانئے کیسے یہ ممکن ہوا؟
Man made Spacecraft: سورج ہمارے نظام شمسی کا مرکز ہے۔ یہ زمین پر توانائی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جو ہمیں ہر روز روشنی اور حرارت دیتا ہے، یہ ہماری زندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس کی سطح کا درجہ حرارت تقریباً 5000 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور بیرونی ماحول (کورونا) کا درجہ حرارت تقریباً 10 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ ہے جو کہ ہمیشہ سے ہی انسانوں کے لیے ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ اس پراسرار درجہ حرارت نے ہمیشہ سائنسدانوں کو حیران کیا ہے۔ لیکن اب، انسانوں نے اس راز کو قریب سے سمجھنے کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے۔
19ویں صدی کے سائنسدان سورج کی روشنی کے درجہ حرارت کو اس کے رنگ اور طول موج سے ماپنے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہوں نے پایا کہ سورج کی سطح کا درجہ حرارت تقریباً 5000 ڈگری سیلسیس ہے۔ لیکن حیران کن بات یہ تھی کہ سورج کی بیرونی فضا کا درجہ حرارت، جسے کورونا کہا جاتا ہے، 10 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہے! یہ ایک بڑا راز تھا۔
پارکر سولر پروب کی تعمیر
1958 میں امریکی ماہر فلکیات یوجین پارکر نے ایک مقالہ شائع کیا۔ اس میں انہوں نے بتایا کہ سورج مسلسل چارج شدہ ذرات چھوڑتا ہے جسے سولر ونڈ کہتے ہیں۔ یہ ذرات پروٹون اور الیکٹران ہیں۔ ان کی وجہ سے سورج کی بیرونی فضا اتنی گرم ہے۔ تاہم یوجین کی اس دریافت کو شروع میں سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ بعد میں سائنسدانوں نے شمسی ہوا کا وجود ثابت کر دیا۔ اس دریافت کی بنیاد پر سورج کو سمجھنے کے لیے پارکر سولر پروب بنایا گیا۔
پارکر سولر پروب ایک خلائی جہاز ہے جو پہلی بار سورج کی فضا میں داخل ہوا۔ یہ انسان کی بنائی ہوئی پہلی چیز ہے جو سورج کے اتنے قریب پہنچی ہے۔ یہی نہیں یہ اب تک کا تیز ترین خلائی جہاز بھی ہے جس کی رفتار 7 لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ اتنی تیز کہ یہ صرف 3.5 سیکنڈ میں پوری زمین کے گرد گھوم سکتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس